اسلام آباد: ملک بھر میں شب برات مذہبی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ خالق کائنات اللہ رب العزت نے اس شب اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو عرش بریں پہ بلا کر اپنا دیدار کرایا اور نماز کا تحفہ عطا کیا۔ نماز فجر سے قبل بہت سے مسلمانوں نے سحری کا اہتمام کیا اور آج کے دن روزہ رکھا۔
علماء کی شب معراج کے موقع پر انفرادی عبادات کی اپیل
عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کے پیش نظراس مرتبہ مساجد، مزارات، خانقاہوں اور درباروں پہ اجتماعی محافل کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا۔
عوام الناس نے انفرادی سطح پر گھروں میں خصوصی عبادات، تلاوت قرآن پاک، ذکر و اذکار اور تسبیحات کا اہتمام کیا جس میں اللہ تعالیٰ کی بڑائی، کبریائی اور عظمت بیان کرنے کے بعد گڑگڑا کر اپنی بے بسی، کمزوری، نااہلی اور کم مائیگی کا اعتراف کرنے کے بعد انسانیت کو درپیش کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دعائیں کیں۔
فضیلت والی شب میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندے غفور الرحیم کے حضور سجدہ ریز ہو کر مالک کائنات کی پناہ طلب کرتے رہے اور گناہوں کی معافی کے بھی طلب گار رہے۔
ماہ رجب میں پیش آنے والے واقع شب معراج نے جہاں آج تک عالم انسانیت کو ورطہٗ حیرت میں ڈال رکھا ہے وہیں امت مسلمہ کے لیے یہ رات خاص اہمیت و فضیلت کی بیان کی گئی ہے۔
واقع معراج نے جہاں فکر انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا تو وہیں اس کے نتیجے میں قب و نظر کو وسعت ملی۔ نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیٰﷺ کا یہ امتیازی معجزہ ہے۔
خالق ارض و سماں نے اس شب اپنے محبوب کو مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک کا سفر کرایا جہاں آپﷺ نے دنیائے فانی میں بھیجے جانے والے تمام انبیائے کرام کی نماز کی امامت کرائی جس کی وجہ سے امام الاانبیا قرار پائے۔
مسجد الحرام سے سدرۃ المنتہیٰ کا جب آپﷺ نے سفر کیا تو حضرت جبریل امین آپﷺ کے ہمسفر تھے۔ اس دوران آپﷺ نے آسمانوں کی سیر کی اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں و قدرت کا مشاہدہ بھی کیا۔
سدرۃ المنتہیٰ کے بعد جب آپﷺ نے سفر شروع کیا تو صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے اوراللہ تعالیٰ کے حبیبﷺ کو معلوم کہ راستہ کیسا تھا؟ کیسے طے ہوا؟ اورکیا کچھ دکھائی دیا؟ کیونکہ جب سے کائنات تخلیق ہوئی ہے اس وقت سے آج تک کسی ذات کو سدرۃ المنتہیٰ سے آگے کے سفر کا شرف نہیں بخشا گیا اور نہ ہی رہتی دنیا تک بخشا جائے گا۔
مسجد اقصیٰ میں ریما خان کی حاضری و عبادت
شب معراج کا واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا تھا۔ سرور کائناتﷺ کے لیے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب، مشکلات اور تکالیف سے بھرا ہوا تھا۔
شب معراج کی ایک بڑی فضیلت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کے لیے مختلف احکامات وحی کے ذریعے اپنے حبیبﷺ کو پہنچائے اور وحی لانے کا فریضہ حضرت جبریل علیہ السلام جیسے مقرب فرشتے کے سپرد تھا لیکن نماز وہ واحد ’تحفہ‘ ہے جو خالق کائنات نے اس وقت رحمت اللعالمین کو دیا جب انہیں عرش بریں پہ بلایا اور اپنے دیدار سے سرفراز کیا۔
ہم نیوز کے مطاق متحدہ علماء بورڈ حکومت پنجاب نے کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے حکومت کی ہدایات کے پیش نظر عوام الناس سے اپیل کی تھی کہ وہ شب معراج کے موقع پر انفرادی عبادات کا اہتمام کریں۔
متحدہ علماء بورڈ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے اس وقت پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے اور وطن عزیز پاکستان میں رہنے والے ہر فرد کی سلامتی کا احساس کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
متحدہ علما بورڈ اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی ،علامہ عبد الحق مجاہد ، پیر نقیب الرحمن، مولانا ضیاء الحق نقشبندی، مولانا مفتی محمد صدیق ہزاروی، علامہ محمد حسین اکبر، مولانا فضل حیدری، مولانا عبد الکریم ندیم اور دیگر علمائے کرام، مفتیان کرام اور مشائخ عظام نے عوام الناس سے اپیل کی تھی کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے نجات کے لیے توبہ استغفار کا اہتمام کریں، درود شریف، آیت کریمہ کا ورد کریں اور قرآن کریم کی تلاوت سمیت ذکر و اذکار کے اہتمام کو یقینی بنائیں۔
ہم نیوز کے مطابق لاہور میں داتا دربارکے داخلی دروازے بند کردیے گئے تھے۔ اس موقع پر عوام الناس کو آگاہ کیا گیا تھا کہ شہری شب معراج کی عبادات کا اہتمام اپنے گھروں پہ کریں۔ دربار انتظامیہ نے واضح کیا تھا کہ داتا دربار کی جامع مسجد میں کوئی اجتماع نہیں ہوگا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اسسٹنٹ کمشنر غلام مرتضیٰ نے بھی کہا تھا کہ فیصل مسجد سمیت کہیں بھی شب معراج کے حوالے سے کوئی اجتماع نہیں ہوگا۔
ملک بھر میں شب معراج عقیدت و احترام سے منائی گئی
ہم نیوز کے مطابق غلام مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے انفرادی عبادت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔