نقیب اللہ قتل کیس: راؤانوار نے سارا ملبہ ماتحتوں پر ڈال دیا

فوٹو: فائل


کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں نامزد سابق پولیس افسرراؤ انوار نے مبینہ جعلی مقابلے کا سارا ملبہ ماتحتوں پر ڈال دیا۔

سابق ایس ایس پی نے جے آئی ٹی کو ریکارڈ کرائے گئے ابتدائی بیان میں کہا کہ نقیب اللہ کے قتل کا سبب بننے والے مقابلے کے دوران وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔

دو ماہ تک مفرور رہنے کے بعد گرفتاری دینے والے راؤ انوار نے کہا کہ انہیں نقیب اللہ کی گرفتاری کا علم نہیں تھا۔ شاہ لطیف چوکی انچارج علی اکبر ملاح کا مقابلے کے متعلق فون آیا اور صرف اتنا بتایا کہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ہے۔

جے آئی ٹی کودیئے گئے بیان میں راؤانوار نے دعویٰ کیا کہ وہ جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاؤن پہنچے مقابلہ ختم ہو چکا تھا۔

ابتدائی بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ انہیں معلوم نہیں نقیب اللہ شاہ لطیف ٹاؤن کیسے پہنچا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

مبینہ جعلی مقابلے کے فورا بعد سابق ایس ایس پی نے نقیب اللہ کو عثمان خاصخیلی گوٹھ میں ہوئے پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس موقع پر نقیب محسود اور اس کے ساتھ مارے جانے والوں کا تعلق تحریک طالبان سے بتایا تھا۔

تھانہ سچل ضلع ملیر میں سابق ایس ایس پی کے خلاف نقیب اللہ کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج ہے۔ ایف آئی آر میں قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مدعی نے مؤقف اپنایا کہ انہیں 17 جنوری کو ٹی وی اور اخبارات سے معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے کو راؤانوار اور اس کے اہلکاروں نے جعلی مقابلے میں قتل کردیا ہے۔

پولیس انسپکٹر شاکر نے ایف آئی آر میں درج کیا ہے کہ اس واقعہ کی وجہ سے عوام میں دہشت اور خوف و ہراس پھیلا اس لئے دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی۔


متعلقہ خبریں