پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی جلد سماعت کی درخواست مسترد

پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

فوٹو: فائل


لاہور: سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے دائرکردہ درخواست کی جلد سماعت کی استدعا مسترد کردی گئی۔

لاہورہائی کورٹ میں آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست کی جلد سماعت کے لیے ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی۔

متفرق درخواست محمد آفاق ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آئین کی شق 62، 63 کے تحت پرویز مشرف کو نااہل قرار دیا جا چکا ہے۔ پولیٹیکل پارٹیز آرڈرز اینڈ رولز (سیاسی جماعتوں سے متعلق قوانین) کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدارت کا اہل نہیں ہے۔ بطور پارٹی صدر پرویز مشرف کےفیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ مسلم لیگ ن کے سابق صدر نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نااہل قرار دے چکی ہے۔

محمد آفاق نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو پارٹی صدارت جب کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے اراکین اسمبلی کو رکنیت سے نااہل قرار دیا جائے۔

پاکستانی قوانین کے تحت اگر کسی فرد کو عوامی عہدے کے لئے نااہل قرار دیا جائے تو اس کے فیصلے بھی کالعدم قرار دے دیے جاتے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے بھی روکا جائے۔

پرویز مشرف کو نااہل قرار دینے کی اولین درخواست رواں سال 28 فروری کو لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

1999 میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالنے والے پرویز مشرف اس وقت پاکستانی فوج کے سربراہ تھے۔ غداری جیسے سنگین مقدمات میں پاکستانی عدالتوں کو مطلوب سابق جنرل طویل عرصے سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کئے ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں