اسلام آباد: افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ 10 مارچ سے قبل تمام قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا ورنہ معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’ بریکنگ پوائنٹ ودھ مالک ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ امن معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ طالبان کے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، افغان صدر
خفیہ شقوں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں جو کچھ تھا وہ میڈیا کے سامنے لایا گیا ہے اس میں خفیہ کچھ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ شروع سے مطالبہ تھا کہ غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں اور ہم نے اس معاہدے میں واضح کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہوگی۔
افغان طالبان کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئےہماری ٹیم کے19 ممبران موجود ہیں تاہم جن افغان دھڑوں سےمذاکرات ہونےہیں ان کی لسٹ ابھی تک نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ افغان دھڑوں کی لسٹ مہیا کرنےکے بعد ہم طےکریں گےکہ کون افغانوں کا نمائندہ ہے۔
امریکہ طالبان معاہدہ افغان عوام ،طالبان اورخطےکی جیت ہے، شاہ محمود قریشی
بعد ازاں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ طالبان معاہدہ افغان عوام ،طالبان اورخطےکی جیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ طے ہو گیا ہے تاہم دوسرے مرحلےمیں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا، افغانستان نے19 سال تک جنگ کا سامنا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا امریکہ و طالبان کے مابین معاہدے کا خیر مقدم
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان صدراشرف غنی کی ذمہ داری ہےکہ وہ مذاکرات کاروں کی لسٹ تیارکریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت کچھ عناصر نہیں چاہتے تھے کہ امن کا یہ معاہدہ ہو، افغان بہت سمجھ دار لوگ ہیں انہوں نے بہت تکلیف دیکھی ہے، انہیں ایک دوسرے کو سمجھنا ہو گا۔
یاد رہے طالبان امریکہ امن معاہدے سے متعلق افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امن معاہدے میں طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بین الافغان مذاکرات کےایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے جس کے لیے اگلے 9 دن میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
یہ پڑھیں: افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار
ان کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کررہا ہے۔
اشرف غنی نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے، افغانستان میں سات روزکی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ افغانستان میں دیرپا امن کی جانب اہم قدم ہے۔
سعودی عرب نے بھی طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
یہ بھی پڑھیں:افغان امن معاہدہ: طالبان اور امریکہ کے نمائندگان دوحہ میں دستخط کریں گے
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدہ افغانستان میں امن اور جنگ بندی کی جانب لے جائے گا۔
طالبان امریکہ امن معاہدہ
طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کیلئے دو سال سے جاری مذاکرات کے بعد گزشتہ روز امن معاہدے پر دستخط ہو گئے تھے۔
امریکہ کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر نے دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت امریکہ پہلے مرحلے میں ساڑھے چار ہزار فوجی افغانستان سے نکالے گا اور ساڑھے 8 ہزار فوجیوں کا انخلا معاہدے پر مرحلہ وار عملدرآمد سے مشروط ہے۔
افغان جیلوں سے 5 ہزار طالبان قیدی مرحلہ وار رہا کیے جائیں گے اور طالبان افغان حکومت کےساتھ مذاکرات کے پابند ہوں گے اور دیگر دہشت گردوں سےعملی طور پر لاتعلقی اختیار کریں گے۔
امریکہ اور طالبان کےدرمیان امن معاہدے پر دستخط کی تقریب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی جس میں دونوں فریقین اور پاکستان سمیت تیس سے زائد ممالک نے شرکت کی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو طالبان نمائندوں کے ساتھ سمجھوتے کی تقریب میں شامل ہوئے
امریکی سیکرٹری دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل کابل کا دورہ کیا جس کے بعد وزیر دفاع مارک ایسپراور جنرل اسٹولٹن برگ افغان صدرکےساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کیا کریں گے۔
افغانستان میں یورپین یونین کے مندوب رونالڈ کوبائی نے کہا ہے کہ فریقین نے پاسداری کی تو افغانستان میں امن بحال ہونے لگے گا۔ کابل اور دوحہ ایونٹس افغان امن عمل کے لئے راہ ہموار کریں گے اور پورپی یونین اس کی حمایت کرتی ہے۔
یہ پڑھیں:ٹرمپ کاطالبان سے مذاکرات کی بحالی کا اعلان
ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ بیس سال کے بعد افغانستان پر امریکہ کے قبضے کو پرامن طریقے سے ختم کرانے میں کامیاب ہوگئے۔
ہم نیوز سے خصوصی گفتگو میں سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ معاہدے پر دستخط کے بعد اسی کے مطابق آگے چلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرا افغان مذاکرات بھی کئے جائیں گے تاکہ افغانستان کے اندر دائمی امن آسکے۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے، پاکستان کے ساتھ مذہبی ثقافتی رشتہ ہے ، چالیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں گزشتہ چالیس سال سے رہ رہے تھے۔
اس وقت بھی بیس لاکھ سے زائد افغان بشندے موجود ہیں، سویت دور میں پاکستان نے افغانستان کا ساتھ دیا، اب بھی پاکستان نے مسئلہ افغانستان کے پر امن حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان سمیت تمام ہمسایوں سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور یہ سب کے مفاد میں ہیں۔ کسی کو افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،یہ ہمارے معاہدے کا بھی حصہ ہے۔