کراچی: شہر قائد کے ساحلی علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہونے والی اموات کا سبب تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے درج مقدمہ میں بھی پیشرفت ممکن نہیں ہوئی ہے۔
کراچی: زہریلی گیس سے14 افراد ہلاک، 200 متاثر
ہم نیوز کو اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ کماڑی میں ہونے والی اموات کی وجوہات جاننے کے لیے قائم کی گئی کمیٹیاں بھی تاحال کسی حتمی نتیجے پراس لیے نہیں پہنچ سکی ہیں کہ 14 میں سے صرف دو نعشوں کا پوسٹ مارٹم کیا جا سکا ہے۔
حکومت سندھ کے کیمیکل ایگزمنر کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق نعشوں کے کیمیائی تجزیے میں زہریلی گیس کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
انتہائی ذمہ دار ذرائع نے اس سلسلے میں ہم نیوز کو بتایا ہے کہ مرنے والے افراد کی نعشوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔ کیمیائی تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک نعش کے خون کے نمونے میں مارفین پائی گئی۔
ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ پائی جانے والی مارفین کی مقدار اس قدر زیادہ ہرگز نہیں تھی کہ وہ کسی کی بھی موت کا سبب بن جائے۔ ذرائع کے مطابق زہریلی گیس کی وجہ سے اپنی جان کی بازی ہارنے والے دوسرے شخص کی موت کی وجہ بھی سامنے نہیں آسکی ہے۔
کراچی: پراسرار زہریلی گیس کا سراغ نہ لگایا جاسکا، متاثرین کی تعداد بڑھ گئی
ذرائع نے ہم نیوز کو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ زیرعلاج متاثرین کے خون کے نمونوں پر مبنی رپورٹ بھی تاحال مرتب نہیں کی جا سکی ہے۔
زہریلی گیس کے اخراج سے ہونے والی ہلاکتوں پر پولیس کی جانب سے ایف آئی آر نمبر 143/20 تھانہ جیکسن میں درج کرلی گئی تھی۔ ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ جیکسن ملک عادل کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔
کیماڑی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پھیلنے والی مبینہ طور پر زہریلی گیس کی وجہ سے 14 افراد نے اپنی جانوں کی بازی ہاری اور تقریباً 200 افراد کو علاج معالجے کے لیے اسپتالوں میں زیر علاج رہنا پڑا۔ متاثرین کی بڑی تعداد آج بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
کراچی: زہریلی گیس کیماڑی کے بعد کھارادر اور رنچھوڑ لائن تک پہنچ گئی
میڈیا رپورٹس کے مطابق گیس کی اصل وجوہات جاننے کے لیے کمشنر کراچی افتخار شلوانی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی لیکن تاحال اس کی جانب سے بھی حتمی رپورٹ سامنے نہیں آسکی ہے۔