اسلام آباد: سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے پاکستان میں رجسٹریشن لازمی قرار

سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کیے جانے لگا

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے نئے قوانین بنالیے ہیں جن کی کابینہ نے منظوری بھی دے دی ہے۔

سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ روکنے کیلئے قوانین کی تیاری شروع

ہم نیوز کو اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے قوانین کے تحت سماجی رابطوں کے تمام عالمی میڈیا کمپنیوں کی تین ماہ میں پاکستان کے اندر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔

وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یوٹیوب، فیس بک، ٹوئٹر، ٹک ٹاک اور ڈیلی موشن سمیت دیگر تمام کمپنیوں کو آئندہ تین ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانا ہوں گی۔ سماجی رابطوں کی تمام کمپنیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ آئندہ تین ماہ میں اسلام آباد کے اندر اپنا دفتر لازمی قائم کریں گی۔ کمپنیوں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ  پاکستان میں رابطہ افسربھی تعینات کریں۔

ہم نیوز نے ذرائع سے بتایا ہے کہ سماجی رابطوں کی تمام کمپنیوں کے لیے یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنا ڈیٹا سرور بنائیں گی۔ نئے قوانین کے تحت یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پربنائے جانے والے مقامی پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرانا بھی لازمی قرار دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا دو دھاری تلوار؟

ذرائع کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں قومی اداروں اور ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ممکن ہوسکے گی۔

ہم نیوز نے ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل کو آرڈی نیشن اتھارٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

نیشنل کو آرڈی نیشن اتھارٹی ہراسانی، اداروں کو نشانہ بنانے اور ممنوعہ مواد کی شکایت پر اکاؤنٹ بند کرنے کی مجاز ہوگی اور قواعد پر عمل نہ کرنے کی صورت میں 50 کروڑ روپے تک کا جرمانہ کرسکے گی۔

ذرائع کے مطابق سماجی رابطوں کی کمپنیوں کے خلاف اس صورت میں کارروائی بھی ممکن ہوگی کہ اگر وہ ویڈیوز نہ ہٹائیں۔ اس ضمن میں یہ بھی طے کردیا گیا ہے کہ اگر کمپنیاں تعاون نہیں کریں گی تو ان کی سروسز بھی معطل کردی جائیں گی۔

’پاکستانی صحافت مافیا کے قبضے میں ہے، سوشل میڈیا کی بدولت اقتدار میں آیا‘

کمپنیوں پر بھی قواعد و ضوابط پہ عمل درآمد یقینی نہ بنانے کی صورت میں 50 کروڑ روپے تک کا جرمانہ کیا جا سکے گا۔


متعلقہ خبریں