لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 23 فروری کو کراچی اور یکم مارچ کو اسلام آباد میں مارچ کا اعلان کردیا۔
لاہور میں ن لیگی سینیٹر ساجد میر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئینی اور منتخب حکومت کے قیام کے لیے مشاورت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اگر منقسم ہو تو حکومت فائدہ اٹھاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی جماعتوں کی پالیسیوں سے اپوزیشن تقسیم ہوئی تاہم ہمارا جو مؤقف پہلے تھا آج بھی اسی پر قائم ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام کی مایوسی کو امید کی کرن سے بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت دسمبر تک کی مہمان ہے، مولانا فضل الرحمان کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ ناکام حکومت کی وجہ سے ملک بحران کا شکار ہے جبکہ بجلی، گیس اور پٹرول سمیت ہر چیز کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
جے یو آئی (ف) سربراہ نے کہا کہ ساجد میر صاحب کے ساتھ مشاورتی مجلس تھی جس کے دوران اس ملک میں ایک آئینی اور منتخب حکومت کے قیام اور 19 مارچ کو لاہور میں آزادی مارچ کے بڑے اجتماع پر مشاورت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں ملک معاشی بحران کا شکار ہے اور مہنگائی نے عام آدمی سے زندگی کا حق چھین لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسز کی بھرمار ہے، بجلی گیس پیٹرول، ہر سطح پر کئی گنا قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ غریب آدمی بازار سے راخن سبزیاں خریدنے سے لاچار ہیں جبکہ لوگ بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان حزب اختلاف کی تین بڑی جماعتوں سے نالاں
ن لیگی سینیٹر کی موجودگی میں انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر آئینی حکومت کے قیام کیلیے کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ بڑی جماعتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے اپوزیشن منقسم ہے جس کا فائدہ حکومت کو ہوا۔
جے یو آئی سربراہ نے دعویٰ کیا کہ حکومت گھر جا چکی ہے، یہ خلا ہے، کوئی حکومت نہیں ہے کیوں کہ حکومت نام ہوتا ہے رٹ کا، ان کی کوئی رٹ نہیں ہے وہ کسی اور کی نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت تک پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور نون لیگ ہماری تحریک کا حصہ نہیں ہیں تاہم اگر انہوں نے رابطہ کیا تو بات ہوگی، دروازے بند نہیں کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی سے کہتا ہوں کہ اب وہ کسے امانت کہتے ہیں وہ راز کھول دیں۔
یہ بھی جانیں: مولانا فضل الرحمان کا آئین پاکستان تحفظ تحریک چلانے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ کوئی راز کی بات تھی، تین فوری استعفے اور تین ماہ میں انتخابات کا وعدہ کر کے دھرنا ختم کروایا گیا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چوہدری برادران پہلے اپنی پوزیشن تبدیل کریں پھر ان کو جلسوں میں مدعو کرنے کا سوچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کے ساتھ ایکسٹیشن پر ووٹ دینے کے بعد کوئی رابطہ نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پی پی پی مشروط حمایت کر رہی تھی پھر انہوں نے بھی ترمیم واپس لے لیں، پی پی پی اور نون ایکسٹیشن کے معاملے پر ایک صفحے پر ہو گئیں۔