آئی جی کا تبادلہ: وفاق اور سندھ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں نیا موڑ

غدار ہماری صفوں میں موجود ہیں، فردوس شمیم نقوی کا اعتراف

کراچی: حکومت سندھ اور وفاق کے درمیان آئی جی سندھ کے تبادلے کے حوالے سے پیدا ہونے والی کشیدگی میں اس وقت نیا موڑ آگیا جب پاکستان تحریک انصاف سندھ کے علم میں یہ بات آئی کہ صوبائی کابینہ نے ڈاکٹر سید کلیم امام کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے علم میں لا کر کیا۔

وفاق اور سندھ میں سرد جنگ: آئی جی اور چیف سیکریٹری تبدیل ہو رہے ہیں؟

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات سعید غنی کی پریس کانفرنس کے بعد فوری ردعمل میں کہا تھا کہ عدالت کے دروازے ہمارے لیے بھی کھلے ہیں اور آئی جی سندھ کے لیے بھی کھلے ہیں لیکن اب اچانک انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگر آئی جی سندھ کی تبدیلی پر وزیراعلیٰ سندھ کی وزیراعظم سے بات ہوئی تھی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فردوس شميم نقوی کے مطابق آئي جی کی تبديلی پر وفاق اور سندھ کی رضامندی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزيراعلیٰ کی وزيراعظم سے بات ہوئی تھی تو بتانا چاہیے تھا۔

وفاق کی آشیرباد سے آئی جی سندھ کی تبدیلی کا فیصلہ ہوا، اندرونی کہانی

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات سعيد غنی نے بھی اپنی پريس کانفرنس ميں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے درمیان ہونے والی بات چیت کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

دلچسپ امر ہے کہ فردوس شمیم نقوی کا اس سے قبل کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کا تبادلہ بلدیاتی انتخابات میں قبل ازوقت دھاندلی کے مترادف ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی جس وقت ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہے تھے تو اسی وقت حلیم عادل شیخ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ یہ سندھ پولیس کو گھر کی لونڈی بنانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی مرضی کا کمدار آئی جی سندھ لگ جائے لیکن ہم سندھ حکومت کو غلط کام نہیں کرنے دیں گے۔

آئی جی سندھ کے معاملے پر وزیراعظم کو گورنر سندھ سے رابطہ

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں گزشتہ 14 ماہ کے دوران چار آئی جیز تبدیل کیے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا میں بھی تین آئی جیز کے تبادلے کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح اسلام آباد میں بھی آئی جی کا تبادلہ ہو چکا ہے۔


متعلقہ خبریں