نہیں چاہتے حالات خراب ہوں، مولانا فضل الرحمان


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نہیں چاہتے کہ حالات خراب ہوں تاہم حکومت اپنی ضد پر قائم ہے۔

چوہدری برادران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کی تاریخ کا سب بڑا مارچ اور دھرنا کیا اور ہمارا احتجاج جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ملک جمہوری طور پر آگے بڑھے اور عوام کے فیصلے عوامی نمائندے کریں نہ دوسرے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چوہدری برادران دھرنے کے دوران بھی آتے رہے اور اب بھی نیک نیتی سے ان کی رہائش گاہ پر ملنے آئے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ نواز شریف کے معاملے پر غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ملک بھر میں اجتماع شروع ہو چکے ہیں جبکہ تمام شاہراہوں پر اجتماع جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مسافروں اور ایمبولینس کو راستہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ معاملے کو تشدد کی طرف نہ لیکر جایا جائے ، انتظامیہ احتیاط سے کام لے احتجاج ہمارا حق ہے۔

اس موقع پر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ اتنا بڑا جلسے نے واضح کردیا کہ یہ واحد اپوزیشن لیڈر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واحد جماعت اور دھرنا ہے جو پرامن رہا، یہ دھرنے میں صفائی خود کرتے ہیں۔

اس سے قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے چوہدری برادران نے رابطہ کیا جس کے بعد رہنماؤں کے درمیان ملاقات طے پائی۔

گزشتہ روز پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں کئی روز سے جاری آزادی مارچ کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی ہم یہاں سے روانہ ہوں گے پلان اے نے حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اور اب ہم گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو کارکنان آزادی مارچ میں شریک نہیں ہو سکے وہ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئیں اور پلان بی پر عملدرآمد شروع کر دیں۔ ہم اس محاذ سے اگلے محاذ پر جا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت پر کوئی اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس حکومت کو نہ کوئی ٹیکس دیتا ہے اور نہ ہی عالمی برادری اعتماد کر رہی ہے۔

دوسری جانب’پلان بی‘ پر عملدرآمد کرتے ہوئے جے یو آئی نے کچھ اہم شاہراہیں بند کردی ہیں جب کہ دیگر پر ٹریفک بلاک کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

اسی طرح نوشہرہ جی ٹی روڈ کو حکیم آباد کے مقام پر بند کردیا گیا ہے جبکہ چارسدہ، پشاور، اور مردان کے قافلے شہر پہنچ گئے ہیں۔

پلان بی کے مطابق جنوبی پنجاب کی دو اہم شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل ہیں اور آج دو بجے کوٹ سبزل سندھ پنجاب بارڈر پر شاہراہ کو بند کیا جائے گا۔

ڈیرہ غازی خان میں دوسری اہم شاہراہ انڈس ہائی وے بند کی جائے گی۔

مردان میں بھی حکیم آباد کے مقام پر جے ٹی روڈ کو بند کیا جائے گا جہاں کارکنان کی قیادت ضلعی امیر مولانا قاسم اور دیگر کر رہے ہیں۔

ضلعی قیادت کے مطابق مرکزی قیادت کے حکم تک کارکنان جی ٹی روڈ پر بیٹھے رہیں گے۔

اسلام آباد میں آزادی مارچ کے دھرنے کے اختتام کے بعد بھاری مشینری کے ذریعے کشمیر ہائے وے سے کنٹینرز ہٹانے کا جاری ہے۔

کشمیر ہائی وے سے کنٹینر اٹھانے کے بعد دیگر سڑکوں سے بھی کنٹینرز ہٹا دیئے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں