اسلام آباد: امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے حکومت کا غرور خاک میں ملادیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر اعلان کیا کہ حکومت اور نظام کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے، مولانا فضل الرحمان
ہم نیوز کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ناجائز حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جبر کا کوئی تصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری تسلط کے خلاف آواز اٹھانا امت پر فرض ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیرت کانفرنس میں علما ئے کرام نے شرکت کی اور دور دراز سے لوگ اس میں شرکت کے لیے آئے۔
جے یو آئی (ف) کے امیر نے دعویٰ کیا کہ جنرل ضیاالحق کے خلاف بھی ہم نے آواز بلند کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں کو حق حکمرانی نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ اس حکومت کے پیچھے بڑی بڑی طاقتیں ہیں لیکن آج معاشرے میں ان کی دو ٹکے کی حیثیت نہیں رہی ہے۔
ہم نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلی مرتبہ اقبال کا دن گروناننک کے نام ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بابری مسجد ہندووَں کے حوالے کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہدری کے وقت یہ فیصلہ نہیں دینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شناخت اس کا نظریہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی شناخت اس کی جمہوریت، آئین اور اسلام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی جمہوری شناخت کو زندہ رکھنا ہے۔
’حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان معالات طے پاتے نظر نہیں آرہے‘
امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے زور دے کر کہا کہ کسی کو پاکستان کی جمہوریت اور معیشت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا الزام تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے ملکی معیشت پر توجہ نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ایک سال کے اندر گندم اور چاول کی پیداوار میں 30 فی صد کمی آئی ہے۔
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ملک کا مذاق بنا دیا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اسٹیٹ بینک خسارے میں جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 72 سال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چینی مہنگی ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے انضمام پر بہت سے سبز باغ دکھائے گئے۔ ان میں ایک یہ بھی تھا کہ فاٹا کو ہر سال ایک ہزار ارب روپے دیں گے مگر ایک پیسہ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دینے کے لیے بھی کوئی صوبہ تیار نہیں ہے۔
امیر جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ تین صوبے این ایف سی ایوارڈ میں حصہ دینے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ فاٹا کے کارخانوں پر ٹیکس کی چھوٹ ہوگی لیکن آج صرف ایک سال بعد ہی فاٹا کے کارخانوں پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمرانوں کے منظور نظر عیاشیاں کررہے ہیں مگر ہم نے حکومت کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہتے ہیں کہ دھاندلی کا الزام الیکشن کمیشن میں لے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ہمیں کہا گیا عدالت کے فیصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے جلسہ کریں۔
آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن کو تم نے غلط کہا آج اس پر عمل کرنے کا ہمیں کہہ رہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان خالی ہاتھ واپس نہیں جائیں گے، سینئر صحافی
ہم نیوز کے مطابق امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کررہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قیادت کے فیصلے کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔