اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کی حکومتی درخواست مسترد


لندن: انٹرپول نے حکومت پاکستان کی جانب سے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گرفتاری کے لئے ریڈ وارنٹ کے اجراء کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق انٹرپول کے جنرل سیکرٹریٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کی طرف سے فراہم کردہ شواہد تسلیم کرتے ہوئے تمام بیوروز کو ان کی ڈیٹا فائلز حذف کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

انٹرپول نے اسحاق ڈار کو خط کے ذریعے ریڈ وارنٹ جاری نہ کرنے کے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے متعلق فیصلہ دی کمیشن فار دی کنٹرول آف فائلز کے 109 ویں اجلاس میں کیا گیا ہے۔

چند ماہ قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے انکشاف کیا تھا کہ برطانیہ نے اسحاق ڈار کو پاکستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان حوالگی کی درخواست پہلے ہی نیب کیس میں فائل ہوچکی ہے، اس نئے معاہدے کے ذریعے ہم اس درخواست کو آگے بڑھائیں گے اور اس نئی یادداشت کے تحت ایک سرٹیفیکٹ جاری ہوگا جو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اسحاق ڈار سزا کیخلاف اپیل بھی کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف مقدمات پی ٹی آئی نے نہیں بنائے، شہزاد اکبر

اسحاق ڈار کی طرف سے پاکستانی جیل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواز سامنے رکھنے کے سوال پر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو جیل میں ملنے والی مراعات بھی ایک زیادتی ہے کیونکہ جیل میں موجود تمام قیدیوں کے ساتھ برابری کا سلوک ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے اوپر منی لانڈرنگ، اختیارات کا ناجائز استعمال اور اثاثوں سے زائد آمدن کے الزامات ہیں۔

یاد رہے کہ اسحاق ڈار آمدن سے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ سال جولائی میں نیب نے سابق وزیر خزانہ کو وطن واپس لانے کے لیے وزرات داخلہ کے ذریعے ایف آئی اے کو ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو نیب کو اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں اسحاق ڈار کے تمام اثاثوں کی نیلامی کا حکم

احتساب عدالت نے ان  پر معلوم ذرائع سے زیادہ آمدن اور اثاثے بنانے کے ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

احتساب عدالت نے دو نومبر 2017 کو اسحاق ڈار کی تمام جائیداد منجمد کرنے کا حکم سنایا تھا اور 11 دسمبر2017  کو انہیں مفرور قرار دیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں