ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں

پاکستان میں 2010 کے سیلاب میں 70 فیصد پناہ گزین خواتین اور بچے تھے


نیویارک: ماحولیاتی تبدیلیاں بلاشبہہ خطرناک ہیں، ان کے اثرات ہولناک قرار دیے جاتے ہیں۔ ایک حالیہ مطالعے کے بعد بتایا گیا ہے کہ یہ تبدیلیاں مردوں کے بجائے خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک سروے رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بے گھر ہونے والے افراد میں 80 فیصد خواتین ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین پر گھریلو ذمےداریاں زیادہ ہوتی ہیں، کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں ان کے لیے اپنی ذمےداریاں ادا کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ یہی ان کو زیادہ نقصان پہنچانے کی وجہ بنتا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سیلابوں اور قحط کے باعث غذا کا حصول مزید مشکل ہوجاتا ہے، جس  سے خواتین زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں خاص طور پر”خواتین کی خود مختاری” کی شرط رکھی گئی تھی۔

سروے رپورٹ کے مطابق وسطی افریقا کے ممالک پانی کے لئے”تالاب چاڈ” پر انحصار کرتے ہیں۔ ان میں نائیجریا، کیمرون، چاڈ اور وسطی افریقی جمہوریہ شامل ہیں۔ لیکن مذکورہ تالاب کا 90 فیصد حصہ غائب ہوچکا ہے۔ اس تبدیلی سے جڑے مضافاتی علاقوں کی آبادی خطرے میں ہے۔

ان علاقوں کی خواتین کو پانی کے حصول کے لیے میلوں دور تک پیدل جانا پڑتا ہے۔ خشک موسم میں ان علاقوں کے مرد کام کی تلاش میں مختلف ٹاونز میں چلے جاتے ہیں اور خواتین کو اپنے خاندان کی دیکھ بھال کی ذمےداریاں تنہا ادا کرنی پڑتی ہے۔ جب سے خشک موسم کا دورانیہ طویل ہوا ہے تب سے ان کی صحت زیادہ متاثر ہورہی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس صورتحال کا سامنا صرف دیہی علاقے کی خواتین کو ہی نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کی خواتین اس سے متاثر ہورہی ہیں۔ ان کے لیے قدرتی آفات سے سنبھلنا مردوں کی نسبت خاصا مشکل ہے۔

اگر 2005 میں آنے والے بدترین طوفان ” کترینہ” کی بات کی جائے تو اس سے سب سے زیادہ متاثر افریقی نژاد امریکی خواتین ہوئیں۔

اسی طرح سطح سمندر میں اضافے کے باعث دنیا کے ساحلی شہر اور ساحل سمندر کے قریب واقع مضافاتی آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ ان علاقوں کی خواتین کے لئے ہنگامی سینٹرزقائم  کیے جاتے ہیں لیکن وہ ان کی ہر ضرورت پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

اعدادوشمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں بے گھر خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

2004 کے سونامی سے متعلق آکسفم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بدترین قدرتی آفت میں بچ جانے والے افراد میں زیادہ تعداد مردوں کی تھی جب کے بچ جانے والی خواتین کو بہت زیادہ مسائل کا سامنا تھا۔

رپورٹ میں تجویز کیا گیا تھا کہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔


متعلقہ خبریں