لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت ہمیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت کے حوالے سے اصل صورت حال سے آگاہ نہیں کر رہی ہے۔
سروسز ہسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف کی رپوٹ میں پلیٹ لیٹس چھ ہزار تھے لیکن پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد کی جانب سے بیس ہزار بتایا گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ جب نواز شریف کی رپورٹ ذاتی معالج سے شئیر کی گئی تو ہمیں پتہ چلا کہ انکے پلیٹ لیٹس 6 ہزار رہ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے نواز شریف کی تمام رپورٹس عدالت کے سامنے رکھیں۔ جب ضمانت مسترد ہوئی تو نواز شریف کو حکومت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج کو ان سے دور رکھا گیا۔ حکومت نے انکی بیماری کو طول دینے کی کوشش کی۔ حکومتی وزرا کی جانب سے غیر ذمہ درانہ بیانات دیے گئے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج مریم نواز کو جس انداز میں یہاں سے لیجایا گیا یہ نواز شریف کو ذہنی اذییت دینے کی کوشش تھی۔ نواز شریف کو رات کو جگایا گیا اور انکی نیند خراب کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف کو لگائے جانیوالے پلیٹ لیٹس بیماری کے باعث ضائع ہوگئے‘
انہوں نے کہا کہ اب ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھایا ہے، ہمیں امید ہے کہ حکومت عدالت میں انکی ٹھیک روپوٹس پیش کرے گی۔ ہمیں پوری امید ہے کہ عدالت میں ہمیں انصاف ملے گا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کی رپورٹس طبی ماہرین کو دیکھائی ہیں وہ بتائیں گے کہ آگے انکا علاج کہاں ہوگا۔ جہاں تک ہمارے ڈاکٹرز کا تعلق ہے ہمیں ان پر پورا اعتماد ہیں
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں ان کو ایسی حالت میں رکھا گیا کہ انکو ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی ہوئی۔ کوٹ لکھپت جیل میں بھی ایسی ہی صورت حال رکھی اور ذاتی معالج کو دور رکھا گیا۔
دریں اثناء ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور لیگی رہنما خواجہ آصف سروسز ہسپتال میں نواز شریف کی عیادت کرنے کے بعد گھر روانہ ہوگئے۔