وزیر اعظم کی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت اہم رہنماؤں سے ملاقات

وزیر اعظم کی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت اہم رہنماؤں سے ملاقات

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت اہم رہنماؤں سے ملاقات کی۔

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ختم کرانے کا مشن لے کر وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب کے ایک روزہ دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی۔

ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات سمیت باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوطرفہ تعلقات، خطے میں امن وامان اور عالمی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماوَں کی دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔

وزیر اعظم عمران خان نے خطے میں اختلافات اور تنازعات کے سیاسی اور سفارتکاری کے ذریعے حل پر زور دیا جبکہ عمران خان نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے بھی آگاہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی، دوطرفہ تعلقات، علاقائی امور اور خطے کی امن وامان کی صورتحال پر بات چیت کی۔

ایک ماہ کے اندر دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ دوسری ملاقات تھی

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ حرمین کے تقدس اور حرمت کیلئے پاکستانی قوم یک آواز ھے.

عمران خان نے شہزادہ محمد بن سلمان کو ہندوستان کے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات, کشمیری عوام پر ظلم وستم اور اس سے علاقے کی سیکیورٹی کو لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے وسیع تر خطے میں سیکیورٹی صورتحال اور امن و امان کی کوششوں پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، معاون خصوصی برائےسمندر پار پاکستانی سید ذوالفقار بخاری، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیرراجہ علی اعجاز بھی ملاقات میں موجود تھے۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے گورنر ریاض شہزادہ فیصل بن بندر سے ملاقات کی اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم کے ریاض پہنچنے پر شاہ خالد ایئر پورٹ کے رائل ٹرمینل پر گورنر ریاض فيصل بن بندر بن عبد العزيز آل سعود، وزیر مملکت اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان نے استقبال کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذوالفقار بخاری بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز، سعودی حکام اور سفارت خانے کے دیگر افسران بھی وزیر اعظم کے استقبال کے لیے موجود تھے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نے دورہ ایران سے متعلق وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لیا، ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان دونوں برادر ملکوں کےدرمیان تنازعات کوختم کرانا چاہتا ہے۔

ایرانی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں وزیراعظم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سیاسی اور سفارتی ذرائع سے اختلافات کے خاتمے پر زور دیا تھا۔

دو روز قبل ڈاکٹر حسن روحانی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتا، میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ خطےمیں ایک اورتنازع جنم نہ لے۔

انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے جبکہ سعودی عرب نے ہرضرورت پر ہماری مدد کی ہے، دونوں ممالک میں جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی۔


متعلقہ خبریں