اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جعلی دوا ساز کمپنی کے خلاف کارروائی کے لئے سپریم کورٹ سے مدد کی درخواست کردی۔
جمعہ کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی کمپنی کے مالک عثمان کو طلب کرلیا۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ وہ کمپنی کے مالک کی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت سوال کیا کہ جعلی ادویات بنانے والا یہ بندہ ڈریپ کے قابو میں کیوں نہیں آرہا ہے؟
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے جعلی دوا ساز کمپنی کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے، کمپنی کے خلاف کارروائی کی درخواست ڈریپ نے دی ہے۔ سی ای او ڈریپ نے اعتراف کیا کہ کمپنی کا مالک اتنا طاقتور ہے کہ ہمارے افسران بھی ڈرتے ہیں، ریاست چار سال سے بے یار و مددگار ہے۔
ڈریپ کے سربراہ نے کہا کہ ڈریپ ڈر نہیں رہا ہے لیکن کمپنی کے خلاف ایکشن لیں تو نیب اور ایف آئی اے ہمارے خلاف متحرک ہو جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آخر یہ بندہ کون ہے؟ میں اس کو دیکھنے کے لئے مشتاق ہوں۔ ممکن ہے کہ میں بھی اس شخص کو دیکھ کر مقدمہ واپس لے لوں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کمپنی غیر معیاری ادویات بنارہی ہےاورجنسی ادویات بھی بناتی ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ڈی جی نیب اور ڈی آئی جی راجہ رفعت کو بھی طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔