بھارت میں نفرت انگیز جرائم خطرناک حد تک بڑھ گئے، ایمنسٹی انٹرنیشل

بھارت کا شہریت قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اسلام آباد: انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے مطابق بھارت میں نفرت انگیز جرائم میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی ویب سائٹ ’’ہالٹ دی ہیٹ‘‘ پر جاری کیے گئے اعداد و شمار جاری کے مطابق

2019  کے پہلے چھ ماہ کے دوران نفرت انگیز جرائم کے 181 واقعات پیش آئے ہیں جو کہ گزشتہ ساڑھے تین سال کی نسبت دوگنا ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانےکی بڑی وجہ ان کا مذہب، ان کی ذات اور صنف ہے جب کہ اتر پردیش مسلمانوں اور دلتوں کے لیے سب سے خطرناک ریاست ہے۔

اترپردیش میں 52 سالہ شخص کو صرف اس لیے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا کہ اس پر شبہ تھا کہ اس نے گائے کا گوشت کھایا ہے۔

جنوری سے جون 2019 کے دوران اس ریاست میں نفرت انگیز جرائم کا سب سے زیادہ شکار دلت ہوئے، اس کے بعد مسلمان، اڈیواسی اور عیسائی ان جرائم کا نشانہ بنے۔

اس تنظیم سے منسلک آکر پٹیل نامی عہدیدار کا کہنا ہے کہ نفرت انگیز جرائم کی روک تھام کے لیے سب سے پہلے ان تعزیراتی قوانین کو دیکھنا ضروری ہے جو مجرموں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ جرائم کا اندراج بھی بہت ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں