پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کا اصلاحات پر تحفظات کا اظہار


لاہور: پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے اصلاحات کے لیے دی جانے والی تجاویز پر تحفظ کا اظہار کیا ہے۔

اس ضمن میں وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، پولیس حکام اپنی تجاویز اور سفارشات کمیٹی کو پیش کریں گے۔

پولیس حکام نے اعتراض اٹھایا ہے کہ تجاویز مرتب کرتے ہوئے پولیس کے بڑوں کی سفارشات کو نہیں سنا گیا۔

اس ضمن میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) آپریشن انعام غنی کا کہنا ہے کہ ہم اصلاحات کے خلاف نہیں ہیں، اصلاحات کسی بھی محکمہ کے لیے ضروری ہیں اور ہم اصلاحات کے حق میں ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی آپریشن نے کہا کہ بہت سے محکموں میں اصلاحات کی ضرورت ہے پولیس بھی ان محکموں میں سے ایک ہے۔

انعام غنی کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کے سامنے اعتراضات رکھے تو انہوں نے وزیر اعلیٰ سے بات کی جسکے باعث یہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب پولیس نے اپنی کارکردگی کو جانچنے کےلیے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس ضمن میں ہارورڈ اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) سے معاہدہ بھی کیا گیا۔

معاہدے کے مطابق اب دونوں جامعات کے ریسرچرز پنجاب پولیس کی کارکردگی پر سروے کریں گے۔

محکمہ پولیس پر کیے جانے والے سروے میں پولیس کلچر، فرنٹ ڈیسک، خدمت مراکز، پولیس اسٹیشنز اورپولیس کے رویوں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس سروے کی رپورٹ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو پیش کی جائے گی۔

یوننیورسٹیز پولیس کے نئے پروجیکٹس اور پولیس کے عوام سے رویہ کے بارے میں بھی سروے کریں گی، یونیورسٹیز کی رپورٹ کی روشنی میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف ایکشن بھی لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پچھلے کچھ عرصہ میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے پنجاب پولیس تنقید کی زد میں ہے۔

صلاح الدین نامی شخص کے پنجاب پولیس کی حراست میں وفات، بزرگوں سے پولیس حکام کے نامناسب رویے اور ایسے دیگر واقعات کے باعث پنجاب پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں