جنگ ہوئی تو آخری سانس تک لڑیں گے، عمران خان


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران کہا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر ایسا ہوا تو ہمارے پاس آخری سانس تک لڑنے کے سوا کوئی راستہ نہیں اور ایٹمی جنگ کی زد میں پوری دنیا آئے گی۔

اقوام متحدہ کے 74 ویں اجلاس میں عمران خان نے مسئلہ کشمیر اور اسلامو فوبیا سمیت چار نکات پر متاثرکن تقریر کی جس کے سبب اسمبلی حال کئی بار تالیوں سے گونج اٹھا۔

عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹتے ہی وہاں سے رد عمل آئے گا اور قتل عامہ کا خدشہ ہے، مجھے شک ہے کہ کشمیر میں پھر ایک پلوامہ ہوگا جس کا الزام پاکستان پر لگانے کی کوشش کی جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی جنگ شروع ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، ایک چھوٹا ملک لڑتا ہے تو اس کے سامنے دو راستے ہیں، ہتھیار ڈالیں یا آخری سانس تک لڑیں۔

وزیراعظم نے کہا ہم آخری سانس تک لڑیں گے، جب آخری سانس تک لڑیں گے تو نتائج کہیں زیادہ بھیانک ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں دنیا کو دھمکی نہیں دے رہا لیکن اگرایٹمی جنگ شروع ہوئی تو دنیا بھی اس کے اثرات سے نہیں بچ پائے گی۔

وزیراعظم نے کہا یہ مناسب وقت ہے کہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے اور بھارت کو کشمیر سے کرفیو ہٹانے کا کہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر سے کرفیو ہٹنے کے بعد وہاں کے لوگ احتجاج کریں گے اور وادی میں موجود 90 لاکھ فوج ان کو روک نہیں سکے گی۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کرفیو ہٹنے کے بعد عوام بھارت کی حاکمیت تسلیم کرلیں گے تو وہ غلط فہمی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ارب 30 کروڑ مسلمان دنیا بھر میں کشمیریوں پر مظالم دیکھ رہے ہیں، دنیا بھر کے مسلمان دیکھ رہے ہیں کشمیریوں پر صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے ظلم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں80 لاکھ جانور بھی بند ہوتے تو شور مچ جاتا، کشمیر میں 80 لاکھ انسان بند ہیں، اگر 8 لاکھ یہودی بند ہوتے تو دنیا کے یہودیوں کا ردعمل کیا ہوتا۔

عمران خان کا کہنا تھا افسوس ہے کاروبار کو انسانیت پر فوقیت دی جا رہی ہے اور اسلامی دہشت گردی کا الزام آتے ہی دنیا انسانی حقوق بھول جاتی ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حقوق نہیں دیے جا رہے، اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کا مسئلہ قرادادوں کے مطابق حل کرے۔بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانا ہوگا اور سیاسی قیدی رہا کرنے ہوں گے۔

اسلامو فوبیا

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، حجاب کرنے والی مسلم خواتین کو کئی ممالک میں مسئلہ بنا دیا گیا۔

کچھ مغربی ممالک کے سربراہوں نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا، اس لیے اسلامو فوبیا بڑھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام وہی ہے جو حضوراکرمﷺ نے بتایا، انتہاپسند اسلام جیسی کوئی چیز نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا مسلم ممالک اور مسلمانوں میں تکلیف کا سبب ہے۔ مسلمانوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور اس سے انتہاپسندی بڑھتی ہے۔

عمران خان نے کہا افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسلم سربراہوں نے بھی اسلاموفوبیا ختم کرنے پر بات نہیں کی لیکن اب اقوام عالم کو اب اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مذاہب کی بنیاد انصاف پر ہے، کوئی بھی مذہب شدت پسندی اور دہشت گردی کا سبق نہیں دیتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسلام اور خودکش حملوں کا تعلق جوڑا گیا، نائن الیون سے پہلے تامل ٹائیگر خودکش حملے کرتے رہے، تامل ٹائیگر ہندو تھے لیکن خودکش حملوں کا تعلق مذہب سے نہیں جوڑا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مغرب میں مذہب کو بہت مختلف نظر سے دیکھا جاتا ہے، مغرب میں سوچا گیا کہ اسلام آزادی اظہار کی اجازت نہیں دیتا۔

عمران خان کا کہنا تھا ایک تاثر پایا جاتا ہے کہ اسلام اقلیتوں کے خلاف ہے لیکن اسلام بتاتا ہے کہ ہر شخص قانون کی نظر میں برابر ہے چاہے اس کا مذہب کوئی بھی ہو، جب مسلم ریاست اقلیتوں کیخلاف جاتی ہے تو وہ اسلام کے خلاف جاتی ہے۔

منی لانڈرنگ

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ہر سال اربوں ڈالر ترقی پذیر ممالک سے منی لانڈرنگ ہوتی ہے لیکن غریب ممالک سے امیر ممالک میں منی لانڈرنگ کو مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی منی لانڈرنگ کو دہشت گردی اور منشیات کیلئے منی لانڈرنگ جتنا مسئلہ نہیں سمجھا جاتا، امیر ممالک کے قوانین کرپٹ لیڈرز کی جائیدادوں اور مجرموں کا تحفظ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امیر ممالک کرپٹ رہنماوَں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے، جب لوٹی رقم آسانی سے ترقی پذیر ممالک سے نکال لی جاتی ہے تو اقوام متحدہ کے اہداف پر رقم کہاں سے خرچ کریں۔

موسمیاتی تبدیلیاں

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر سنجیدگی نہیں اور دنیا کے سربراہان ان کو سمجھ ہی نہیں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے 10 ممالک میں ہے، پاکستانی دریاؤں میں 80فیصد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے، صرف پاکستان ہی نہیں بھارتی گلیشیئرز سے بھی پانی ہمارے دریاؤں میں آتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں، گلیشیئرز پگھلتے رہے تو عالمی حدت میں بہت اضافہ ہوگا۔

انہوں نے اگر پاکستان میں دس ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن کوئی بھی ملک اکیلے ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو نہیں پاسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر آگے بڑھ کر قائدانہ کردار اداکرے گی۔


متعلقہ خبریں