برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں پہلی شکست

طالبان 31 اگست کے بعد انخلا کرنیوالوں کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت دیں، جی سیون

لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ پالیسی پر ہونے والی پہلی رائے شماری میں شکست کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے پیش کردہ ہاؤس کا انتظام براہ راست سنبھالنے والی قرارداد منظور کرلی گئی۔

بورس جانسن برطانیہ کے لیے ’گورباچوف‘ تو ثابت نہیں ہوں گے؟

ذرائع ابلاغ  کے مطابق قرارداد کے حق میں 328 جب کہ مخالفت میں 301 ووٹ ڈالے گئے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ان کی اپنی ہی پارٹی کے تقریباً ڈیڑھ درجن سے زائد اراکین نے ووٹ نہیں دیا اور ان کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کو ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق برطانیہ کی حکمراں جماعت ’کنزرویٹیو پارٹی‘ کے 20 سے زائد اراکین نے اپنی حکومت کے خلاف ووٹ ڈالا ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اس سے قبل عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ قبل از وقت انتخابات کرانے کی قرار داد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی زندگی کے چند مشہور تنازعات

ہم نیوز کے مطابق بورس جانسن نے کہا تھا کہ قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کروں گا۔ ان کا ایوان نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر اراکین نے بریگزٹ کے لا حاصل التوا کے حق میں ووٹ دیا تو قبل از وقت انتخاب ہی درپیش مسئلے کا واحد حل ہو گا۔

برطانوی آئین و قانون کے مطابق قبل از وقت انتخابات کے لیے اراکین پارلیمنٹ کی دو تہائی حمایت لازمی درکار ہوتی ہے۔

دریں اثناء برطانوی عدالت نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے سے روکنے کی  درخواست مسترد کردی۔

درخواست 75 پارلیمنٹ ارکان نے جمع کرائی تھی

ممبرز پارلیمنٹ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ بوطانوی وزیراعظم بوروس جانسن اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔

درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مسئلہ عدالتی نہیں بلکہ سیاستدانوں اور ووٹرز کے درمیان حل ہونا چاہیے۔ حکومت نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔

اس سے قبل برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ معاہدے کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔


متعلقہ خبریں