ججوں کے ریمارکس اور عدالتی طریقہ کار پر رانا ثناء اللہ کی کڑی تنقید

پی ٹی آئی کو اسمبلی میں ویلکم کریں گے، استعفے واپس لینا ہوں گے، رانا ثنا اللہ

فوٹو: فائل


لاہور: پنجاب کے وزیرقانون ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کی حدود آئین میں متعین ہیں، انتظامیہ پر عدلیہ کو مسلط کردینا درست نہیں ہے۔

پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں انتظامیہ مفلوج اور خوف کا شکار ہوگئی ہے۔ کسی بھی ادارے کے افسران تبادلے اور تقرریوں سے ڈرنے لگے ہیں کہ کہیں عدالت میں طلبی نہ ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں دیئے جانے والے ریمارکس الیکشن مہم میں استعمال کیے جانے لگے ہیں۔ ریمارکس دیئے جائیں گے تو پھر جواب آنا فطری عمل ہے۔

رانا ثناء اللہ نے عدالتی ریمارکس اور انتظامیہ کو درپیش صورتحال کو پنجاب اسمبلی میں بھی زیربحث لانے کا عندیہ دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بحث سے مراد یہ نہیں ہے کہ عدلیہ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں میں سائیلین کے سامنے سرکاری افسران کی بے عزتی کی جانے لگی ہے۔ موجود صورتحال پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

رانا ثناء اللہ نے سوال اٹھایا کہ آخر مقدمات میں ریمارکس کس آئین اور قانون کے تحت دیئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اورنج لائن منصوبہ 22 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، جو فیصلہ 22 دن میں ہوسکتا تھا اس کو 22 ماہ لگ گئے۔


متعلقہ خبریں