نیب قانون میں ترمیم سے بہتر ہے اسے بند ہی کر دیں، محمد مالک

نیب میں ترمیم سے بہتر ہے اسے بند ہی کر دیں، محمد مالک

اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار محمد مالک نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم سے تو بہتر ہے کہ اسے بند ہی کر دیا جائے۔

نیب میں ترامیم کی جا رہی ہیں اس سے تو بہتر ہے کہ آپ نیب کو بند ہی کر دیں۔ نیب جو کرپشن کے خلاف کام کر رہا تھا اس میں ہی ترامیم شروع کر دی گئیں۔ ہمارا خیال تھا کہ نیب کو وسیع کیا جائے گا لیکن اس کے اختیارات تو محدود کیے جا رہے ہیں۔ عام آدمی کے نام پر عام آدمی کو ہی لوٹا جا رہا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک نے کہا کہ ہمارا خیال تھا نیب جس طرح کام کر رہی ہے اس کے اختیارات کو مزید وسعت دی جائے گی لیکن حکومت نے تو الٹا اس کے اختیارات کو ہی محدود کرنا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے نام پر عام آدمی کو ہی لوٹا جا رہا ہے۔ اب نیب اگر کاروباری افراد کا احتساب نہیں کرے گی تو پھر کیا صرف سیاستدانوں کے احتساب تک ہی محدود رہ جائے گی۔

اس موقع پر پروگرام میں موجود وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ میں اس حق میں ہوں کہ پلی گین کرنے والے شخص کو دوبارہ نوکری پر بحال نہ کیا جائے جبکہ کاروباری آدمی ٹیکس چوری کرتا ہے تو اس کا قانون موجود ہے لیکن نیب کی جانب سے اس پر درست طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے قانون کی کوئی خلاف ورزی کرے تو اس کو سخت سزا ملنی چاہیے لیکن ایسا نہیں ہو رہا جبکہ جی آئی ڈی سی کے لیے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سب کے سامنے ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے لوگوں سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی وصولی ہو اور اگر اس مقصد کے لیے حکومت کوئی تبدیلی لاتی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اس سے تو کاروباری افراد کا اعتماد بحال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے چیئرمین نیب سے بھی مشاورت کی گئی تھی یہ کہنا غلط ہے کہ چیئرمین نیب کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ماہر قانون عارف چوہدری نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کو روکنے کے لیے نیب بنائی گئی لیکن اس میں بھی ترمیم کی جا رہی ہیں اور اب کہا گیا کہ کاروباری افراد پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا تو آخر میں صرف سیاستدان ہی رہ جائیں گے۔ جن کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر انور مجید ایک کاروباری آدمی ہیں لیکن اگر منی لانڈرنگ کیس سے اُن کو نکال دیا جائے تو آصف زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہی ختم ہو جائے گا۔

ماہر قانون نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے کہ اگر کسی کو گرفتار کرنا ہے تو کس مرحلہ پر کیونکہ یہاں کو معلوم ہی نہیں ہوتا اور لوگوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے اور الزامات کی تفتیش بعد میں ہوتی ہے جبکہ جن افراد کے خلاف چارج شیٹس موجود بھی ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ارشد ملک کے کیس کا درست فیصلہ نہیں کیا گیا اور الزامات ثابت ہونے کے باوجود جج کو کچھ نہیں کہا گیا۔

سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کرپشن کو روکنے اور احتساب کے لیے آئی تھی لیکن اب جو حکومت کی طرف سے ترامیم لائی جا رہی ہیں تو اس کے بعد تو آپ کا احتساب کا عمل ہی انتہائی کمزور ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی قانون میں ترامیم کے بعد تمام نجی کمپنیاں نیب کے شکنجے سے نکل جائیں گی۔ وزیر اعظم کو غلط رہنمائی دی جا رہی ہے۔

راجہ عامر عباس نے کہا کہ نیب کے خلاف حکومتی فیصلوں پر چیئرمین نیب کو آواز اٹھانی چاہیے اور ان کی آواز کو سنا بھی جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں موجود مقدمات میں تاخیر جان بوجھ کر کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس اگر بڑے مقدمات کے جلد فیصلوں کی کوشش کریں تو کوئی نتیجہ نظر آئے گا لیکن اس کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا تو پہلے کی طرح کچھ نہیں ہو گا۔


متعلقہ خبریں