وزارت خارجہ کی غیرملکی سفرا اور ہائی کمشنرز کو ہنگامی بریفنگ

وزارت خارجہ کی غیرملکی سفرا اور ہائی کمشنرز کو ہنگامی بریفنگ

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد: پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے غیر ملکی سفرا اور ہائی کمشنرز کو ہنگامی بریفنگ دی گئی ہے۔

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش  جس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ کے تحت پاکستان اور بھارت تمام تصفیہ طلب امور کو دو طرفہ مشاورت سے حل کرنے کے پابند تھے لیکن یہ بھارت نے یکطرفہ طور پر اقدام اٹھایا ہے جو غیر قانونی ہے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حثییت کو تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے اور بین الاقوامی برادری بھارت کو یکطرفہ غیر قانونی غاصبانہ اقدامات سے روکے۔

وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکنے کے لیے عالمی برادری کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 1 کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں پر 9 لاکھ بھارتی فوج مسلط کر دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کے سب سے بڑے قید خانے میں بدل دیا ہے۔ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے فوری اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے لیے ہنگامی اقدامات کرے

انہوں نے کہا کہ ہمیں خطرہ ہے کہ بھارت ہمدردی حاصل کرنے کے لیے پلوامہ طرز کا کوئی ڈرامہ کر سکتا ہے کیوں کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں میں بھارت کی جانب سے تیزی آ گئی ہے۔

غیر ملکی سفرا کو بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے کلسٹر بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے اور نولاکھ بھارتی فوجی کشمیر میں موجود ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون سروسز کو بند کر دیا گیا ہے،  امرناتھ یاترا پر آئے ہوئے سیاحوں کو فوراً مقبوضہ کشمیر چھوڑنے کا کہا گیا ہے،  ریلوے حکام کو کھانے پینے کی اشیا اور تیل جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع معاملہ تسلیم کیا اور یہ اس کے ایجنڈے پر بھی موجود ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی تسلط کو مزید بڑھانے کیلئے کیا گیا ہے۔

خطاب میں وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے گورنر راج اور پھر صدارتی راج لگایا اور اب مزید آگے بڑھنے کی کوشش کی۔ جموں اور کشمیر کو ایک یونین علاقہ اور لداخ کو دوسرا یونین علاقہ قرار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یکم اگست کو ساری صورتحال سے سیکرٹری جنرل سیکیورٹی کونسل کو آگاہ کیا تھا اور پانچ اگست کو ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے۔

وزیرخارجہ نے کہا پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت کے اس یکطرفہ اقدام نے پورے کشمیر کو ایک آواز میں بدل دیا ہے جہاں پہلے تین نقظہ نظر پائے جاتے تھے۔

خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کشمیریوں کی فلاح و بہبود کا خواہاں ہے تو بھارت کرفیو اٹھائے اور کشمیریوں کو باہر آ کر اپنی رائے کا اظہار کرنے دے۔

غیر ملکی سفیروں کا بتایا گیا کہ پاکستان نے ہم بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کا درجہ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دو طرفہ تجارت فوری معطل کردی ہے۔

ہنگامی بریفنگ کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان بھارت کیساتھ تمام دو طرفہ معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے اس اقدام کو مسترد کر دیا ہے جس کا ثبوت انڈین سپریم کورٹ میں ان اقدامات کو چیلنج کیا جانا ہے۔


متعلقہ خبریں