پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کیا ہونا چاہیے؟

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے کون کون غیر حاضر ؟

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کیا ہونا چاہیے؟ حکومت نے مدد کیلئے پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی سے مدد حاصل کی۔ 

حکومت کی جانب سے مخدوم خسرو بختیار نے راجہ پرویزاشرف، نوید قمر اور شیری رحمان کو قرارداد بنانے میں مدد کرنے کیلئے بلایا۔ پی پی کی مدد کے بعد حکومت نے  قرارداد تیار کی ۔

ذرائع کا کہناہے کہ مشترکہ پارلیمانی سیشن کی تحریک کا متن بنانے میں بھی حکومت نے چار بار غلطی کی تھی۔ حکومت نے پارلیمان کے مشترکہ  اجلاس کی تحریک میں پانچویں مرتبہ ترمیم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا ذکر بالاخر شامل کردیا۔

مشترکہ پارلیمانی اجلاس کی تحریک میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کا ذکر ہی نہیں تھا۔ وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مشترکہ پارلیمانی اجلاس کی تحریک پیش کی تھی۔

اپوزیشن اعتماد میں لئے بغیر مشترکہ اجلاس کی تحریک پیش کرنے پر برہم ہوگئی تھی۔

مسئلہ کشمیر پر ہونے والے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں تمام گرفتار اراکین اسمبلی کے پراڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوئے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے رانا ثنا اللہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کا فیصلہ  کیا جبکہ شاہد خاقان عباسی نے تمام اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے تک اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیاہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطالبے کے بعد صدر عارف علوی نے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  بھارتی فیصلے کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے، وزیراعظم عمران خان


متعلقہ خبریں