’ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینا ہوگا‘


اسلام آباد: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جنگ کی فضا قائم کی جا رہی ہے۔ کشمیر میں موجود 8لاکھ بھارتی قابض فوج دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اس صورتحال کا نوٹس لینا ہوگا۔ 

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں  نے پریس کانفرنس کی۔ رہنما جموں کشمیر لبریشن فرنٹ رفیق ڈار نے کہا کہ عالمی اداروں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بربریت  پر کئی رپورٹس پیش کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ  عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے۔ ہیومن رایٹس واچ کی جانب سے نامزد نمائندگان کو مقبوضہ کشمیر میں نہیں جانے دیا گیا۔ بین الاقوامی ادارے کے مندوبین نے کشمیر کے دونوں جانب کے حصوں کو مشاہدہ کرنا تھا۔

رفیق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھی مشروط طور پر عالمی ادارے کے نمائندوں کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جانے کی اجازت ملی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یسین ملک اس وقت پابند سلاسل ہیں۔ پلوامہ حملہ کے بعد یسین ملک کو بھارتی حکومت نے گرفتار کیا۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما نے کہا کہ ایک سال کےدوران  یسین ملک کو کئی بار نظر بند کیا گیا۔ اس وقت یسین ملک تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ 2016 سے 2019 تک یسین ملک تقریبا 2 سال تک جیلوں میں رہے۔ اس وقت ان کی صحت کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ ایک سیاسی قیدی کو پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔

رفیق ڈار نے کہا کہ یسین ملک کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود انہیں طبی سہولیات نہیں دی جارہیں۔ یسین ملک کی اہلیہ نے بھی کئی اپنی پریس کانفرنس میں بھارتی جھوٹ سے پردہ اٹھایا ہے۔ اگر یسین ملک کو انتہائی نگہداشت میں نہیں رکھا جاتا تو ان کی جان کو خطرہ ہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم حکومت ہندوستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یسین ملک کو رہا کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ہفتہ دس ہزار فوجیوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ رواں ہفتہ بھی مزید فوجی وادی میں لائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں اب بھارتی فوج کی تعداد 8 لاکھ تک ہہنچ چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جانے والے سیاحوں کو فوری کشمیر چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔  مقبوضہ کشمیر میں پولیس کو غیر مسلح کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ وادی کا گرمائی دارالخلافہ سرینگر میں موجود سیکرٹریٹ  کوفوج کے حوالے کیا گیا ہے۔

رفیق ڈار نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کئی  اہم سرکاری تنصیبات سی آر پی کے زیر انتظام کر دی گئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور _A_35 کے خاتمے کی بازگشت ہے۔ وادی کے مختلف حصوں جموں ، کارگل اور لداخ کو بھارت میں شمولیت کی بھی بازگشت ہے۔

کشمیری رہنماؤں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں عوام روز مرہ ضروریات کی اشیاء محفوظ کر رہے ہیں۔ کشمیریوں کو اندازہ ہو چکا ہے کہ بھارت کشمیر میں کسی بڑے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

رفیق ڈار نے کہا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے دنیا بھر میں اپنے کارکنان کو بھارت کے خلاف تحریک تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عالمی اداروں کے سامنے اپنے احتجاج کئے جائیں گے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی بڑے مظاہروں کا اہتمام کیا جا ئے گا۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آنے والے دنوں میں آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائے گی۔ اسلام آباد سمیت ملک بھر مِیں احتجاج کیا جا ئیگا۔ 2004 میں بھارت پاکستان کے درمیان سیز فائر معاہدہ کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ سیز فائر معائدے کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت کا وادی نیلم پر کلسٹر ٹوائے بم کے استعمال کا انکشاف


متعلقہ خبریں