چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرتی جا رہی ہے، امریکی صدر ڈونڈ ٹرمپ کی طرف سے چین سے درآمد شدہ مصنوعات اور اشیا پر اضافی محصولات لگا نے کی تنبیہ کے بعد چین نے بھی خبردار کیا ہے کہ وہ بلیک میل نہیں ہو گا بلکہ جوابی اقدامات کرے گا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان خوا چن ینگ نے جمعہ کو بیجنگ میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ چین امریکی دباؤ اور بلیک میلنگ میں نہیں آئے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ اگر امریکہ نئے نرخوں کو منظور کرتا ہے تو چین کو اپنے اہم اور بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری جوابی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ امریکہ اپنی خام خیالی ترک کر کے چین کے ساتھ مشترکہ اور مساوات کی بنیاد پر مذاکرات کی طرف لوٹے گا جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان گزشتہ کئی مہینوں سے تجارتی جنگ جاری ہے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف سخت اقتصادی اقدامات لیے ہیں۔
جمعرات کے روز صدر ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے بین الاقوامی منڈیوں میں ہلچل پیدا کر دی تھی کہ وہ یکم ستمبر سے چین کے خلاف اضافی محصولات عائد کرنے کا اردہ رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ چین سے امریکہ آنے والی مصنوعات اور اشیا پراضافی 10 فیصد یا 300 ارب ڈالر کے لگ بھگ نیا ٹیرف لگانے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: چین امریکہ تجارتی جنگ، گوگل نے ہواوے کو ہری جھنڈی دکھا دی
چند ماہ قبل امریکی صدر نے چینی اشیا پر 200 ارب ڈالر اضافی محصولات عائد کیے تھے، جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر نیا ٹیرف لاگو کر دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر چینی صدر شی جن پنگ ستمبر تک امریکہ کے ساتھ نیا تجارتی معا ہدہ طے کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو پھر وہ چینی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں گے۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے نئی دھمکی اس وقت آئی ہے جب دونوں ممالک کے تجارتی وفود کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے۔
…during the talks the U.S. will start, on September 1st, putting a small additional Tariff of 10% on the remaining 300 Billion Dollars of goods and products coming from China into our Country. This does not include the 250 Billion Dollars already Tariffed at 25%…
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 1, 2019
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے وفود نے تجارتی معاملات میں لچک دکھانے سے انکار کیا، نتیجتاً مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔
امریکہ چینی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے، 2018 میں امریکہ کا چین سے تجارتی خسارہ 419.94 ارب ڈالر تھا۔