’چیئرمین سینیٹ کی کرسی پر ہار جیت سے سیاسی منظرنامہ نہیں بدلے گا‘



اسلام آباد: سینیئر صحافی عامر ضیاء کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی تبدیلی علامتی ہوگی اور اس سے پیدا ہونے والے سیاسی تصادم سے حقیقی عوامی مسائل پس پشت چلے گئے ہیں۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں سینیٹرطاہربزنجو( رہنما نیشنل پارٹی)، سینیٹر سسی پلیجو(رہنما پیپلزپارٹی) اور سینیٹرانوارالحق کاکڑ(رہنما بلوچستان عوامی پارٹی نے شرکت کی۔

سینیٹر طاہربزنجو نے کہا کہ صادق سنجرانی کا کوئی قصور نہیں ہے، وہ پیپلزپارٹی کی حمایت سے چیئرمین بنے ہیں، انہیں اب اسی جماعت کی جانب سے حمایت واپس لیے جانے کے بعد عہدے سے الگ ہوجانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حاصل بزنجو نے سینیٹ میں قائدایوان شبلی فراز کو جواب دیا کہ انہیں چیئرمین متحدہ اپوزیشن نے نامزد کیا ہے وہ اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں۔

رہنما نیشنل پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا کہ کوئی راستہ نکالا جائے لیکن انہیں بتایا گیا ہے اب واپسی کا راستہ نہیں ہے۔ حاصل بزنجو کو نامزد کرکے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اپوزیشن سینیٹرز کو جیلوں میں بند کرکے یا پارلیمنٹ میں آنے کا راستہ روک کر ہی عدم اعتماد کو ناکام بنا سکتی ہے۔

طاہربزنجو نے کہا کہ ہم نے حکومت کو اچھی قانون سازی میں تعاون کی پیشکش کی ہے لیکن حکومت نے اب تک قانون سازی کا عمل شروع نہیں کیا ہے۔

سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اپوزیشن کی اکثریت کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ نہیں کہتے کہ غیرجمہوری کام ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے اکثریت کی بنیاد پر جس شخص کا انتخاب کیا ہے ان کے پاس پانچ ووٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس وفد بلوچستان عوامی پارٹی لے کر گئی تھی اس کی ناکامی اور کامیابی کی ذمہ دار ہم ہیں، تحریک انصاف نہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہمارے پاس راستہ تھا کہ یا استعفی دیتے یا سامنے کرتے اور ہم جمہوریت کے مطابق سامنا کررہے ہیں، سینیٹرز اور جماعتوں سے ملاقاتیں ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک واپس لینے میں اپوزیشن نے دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ اگر سینیٹرز کو ووٹ ڈالنے سے کسی بھی طرح روکا گیا تو ہم اپوزیشن کے ساتھ آواز اٹھائیں گے۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ صادق سنجرانی کو پہلے ووٹ دینے کا فیصلہ اپوزیشن کا تھا اور اب بھی اپوزیشن کا فیصلہ ہے کہ انہیں تبدیل کرنا ہے اس لیے ان کے خلاف کسی چارج شیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپوزیشن کے سینیٹرز ساتھ ملانے میں ناکامی ہوئی ہے، اب ہوسکتا ہے کہ حکومتی سینیٹرز کے ووٹ بھی ہمیں ملیں۔

سسی پلیجو نے کہا کہ حاصل بزنجو کے ساتھ پوری اپوزیشن کھڑی ہے کیونکہ یہ اکثریت کا فیصلہ ہے۔ احتساب کا پہلے بھی سامنا کیا ہے، اب بھی کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں جس طرح گرفتاریاں ہورہی ہیں، جمہوری دور میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ آمریت میں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’اگرعمران خان کرپشن پر جیل میں گئے تووہ بھی اسی جیل میں رہیں گے‘


متعلقہ خبریں