سینیٹ کی منظوری کے بعد مارک ایسپر امریکہ کے مستقل وزیر دفاع مقرر


مارک ایسپر امریکہ کے مستقل وزیر دفاع ہوں گے ، امریکی سینیٹ نے انکی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔اس سے قبل وہ قائمقام وزیر دفاع کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔  

عالمی میڈیا کے مطابق  امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفاع کے سینیئر ترین اہلکار مارک ایسپر کو نیا وزیر دفاع بنانے کا ارادہ رواں سال جنوری میں  ظاہر کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند افراد کو اپنی انتظامیہ میں اہم عہدوں پر نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے جن میں مارک ٹی ایسپر کو وزیر دفاع بنائے جانے کا فیصلہ شامل ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سے قبل امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن مستقل وزیر دفاع کے لیے نامزد کیے گئے تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 18 جون کو  تصدیق کی تھی کہ قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے مستقل وزیر دفاع کے منصب سے اپنا نام واپس لے لیا ہے اور یوں وہ اس منصب کیلئے امیدوار نہیں رہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ پیٹرک شناہن نے اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ لہذا، وہ سبکدوش ہو رہے ہیں۔

پیٹرک شناہن کی جگہ فوج کے سکریٹری مارک ایسپر کو قائم مقام وزیر دفاع کی ذمہ داریاں دے دی گئی تھیں۔  پیٹرک شناہن کی طرف سے اپنا نام واپس لینے کے بعد مارک ایسپر وزارت دفاع کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے ناقدین پہلے ہی یہ سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ پیٹرک شناہن سینیٹ سے اپنی تقرری کی منظوری حاصل کئے بغیر اپنے منصب پر کیسے فائز رہ سکتے ہیں؟  ان پر صدر ٹرمپ کی فوج سے متعلق حکمت عملی کے حوالے سے اختلافات کی خبریں گردش کرتی رہی ہیں۔

پیٹرک شناہن بوئنگ جہازوں کی کمپنی کے سابق اعلیٰ عہدیدار تھے۔ انہیں سابق وزیر دفاع جم میٹس نے اپنا نائب مقرر کیا تھا۔ اس سے پہلے انہیں قومی سلامتی سے متعلق معاملات کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ وہ جم میٹس کی طرف سے دسمبر 2018 میں عہدہ چھوڑنے کے بعد سے قائم مقام وزیر دفاع کے طور پر کام کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: شاہ سلمان نے سعودی عرب میں امریکی افواج کی تعیناتی کی منظوری دے دی

 


متعلقہ خبریں