سندھ اسمبلی: بچیوں کے اغواء کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور


سندھ اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی طرف سے  صوبے میں بگڑتے ہوئےتعلیمی معیار پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ایوان نے صوبے میں بچیوں کے اغواءکے خلاف قرارداد متفقہ طورپر منظورکرلی۔

وزیر تعلیم سردار شا ہ  نے اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کی دونمبریوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا اگر اراکین اسمبلی ساتھ دیں تو اساتذہ کا ٹیسٹ لینے کو تیارہیں۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج محکمہ تعلیم کے سوالوں پر گرما گرم بحث ہوئی ، اس دوران حکومتی اراکین بھی پھٹ پڑے، ملک اسد سکندر نے حلقے میں ساٹھ اسکول بند ہونے کا شکوہ کیا ۔

ملک اسد سکندر نے کہا وزیر تعلیم نے اراکین اسمبلی کو ساتھ دینے کا جو وعدہ کیا گیا کہ ایک سال تک تبادلے نہیں کرینگے اس پر عمل کیا جائے۔

ایوان میں اراکان کے تیز وتند سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر تعلیم سردار شاہ نے اساتذہ کی خراب کارکردگی کا اعتراف کیا اور بتایا کہ آنے والے مہینوں میں بہتر اور خراب کارکردگی کے حامل اساتذہ کی رپورٹ جاری کی جائے گی۔

وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ پہلے مرحلےکی  مانیٹرنگ میں 39 ہزارغیر حاضر اساتذہ سامنے آئے، دوسرے مرحلے میں 15254 غیر حاضر تھے،اسی طرح   5016 مستقل غیر حاضر اساتذہ مانیٹرنگ میں سامنے آئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا انرولمنٹ ریٹ 45 لاکھ کے قریب  ہے یعنی 45 لاکھ بچےسرکاری  اسکولوں میں داخل ہیں۔

صوبے میں بچیوں کے اغواء کے خلاف قرارداد ایوان نے متفقہ طور منظور کرلی ، تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے اپنی تحریک استحقاق مکیش کمار کی یقین دہانی پر واپس لے لی بعد ازاں اجلاس جمہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ اسمبلی :حلیم عادل شیخ کی تحریک استحقاق مسترد ہونے پر ہنگامہ


متعلقہ خبریں