’ایک صوبہ بنانے سے کام نہیں چلے گا 5،6 صوبے بنانے پڑیں گے‘

پیپلز پارٹی نے جزیروں سے متلعق آرڈیننس کی منسوخی کیلئے قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کروادی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں جنوبی پنجاب صوبہ بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین کی طرف سے 5،6نئے صوبوں کے قیام کی بحث چھیڑ دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے نئے صوبے کے قیام کے حوالے سے پنڈی ڈویژن کے ممبران اسمبلی سے مشاورت کے لیے ثنااللہ مستی خیل کو فوکل پرسن مقرر کر دیاہے۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ نئے صوبوں کے قیام سے متعلق بل کی پوری کمیٹی حمایت کرتی ہے،نئے صوبے بنانے کے حوالے سے تمام بلز کو یکجا کرلیتے ہیں۔ دیکھنا ہو گا کہاں کہاں نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان سے بھی نئے صوبے بنانے کی آواز آرہی ہے۔ ایک صوبہ بنانے سے کام نہیں چلے گا 5،6 صوبے بنانے پڑیں گے۔

پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی پانچ،چھ صوبے بنانے کی مخالفت کرتی ہے۔جو بل آیا ہوا ہے صرف اس کی بات کریں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ جس چیز کا مطالبہ آیا ہے اگر اس کی آڑ میں اور بھی صوبے بنانے کی بات کی جائے گی تو میں اس بل کی مخالفت کروں گی۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ  ہمیں پنڈورا باکس نہیں کھولنا چاہیے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہزارہ اور پنڈی ڈویژن پر مشتمل ایک صوبہ بھی بنایا جا سکتا ہے،اگلے اجلاس میں رائے کے لیے پنڈی ڈویژن کے اراکین اسمبلی کو بلا لیتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محمود بشیر ورک نے کہا کہ یہ مت کوئی سمجھے کہ نئے صوبے بننے سے مسائل حل ہو جائیں گے۔نئے صوبے سوچ سمجھ کر ملکی سالمیت کو مد نظر رکھ کر بنانا ہونگے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نئے صوبوں کے نام اور کون سے علاقے ان میں شامل ہونے چاہییں یہ دیکھنا ہو گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس شروع ہوا تومرتضی جاوید عباسی نے چیئرمین کمیٹی سے رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے رکن ہیں پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے لیے پہلے درخواست دینا پڑتی ہے،اگر آپ آج درخواست دیں گے بھی تو کل تک پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہو سکیں گے۔

بیرسٹر عثمان ابراہیم نے کہا کہ انکے  بھی پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی تیاری کر رکھیں کیونکہ رات کو انکےخلاف بھی ایف آئی آر کا اندراج ہوا ہے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ اس کمیٹی کے ممبر رانا ثنااللہ کو کل گرفتار کیا گیا ہے،راناثنااللہ اس سے پہلے بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کے کئی بار رکن رہ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ راناثنااللہ کو گرفتار کرنے پر پیپلزپارٹی کو سنجیدہ خدشات ہیں،کوئی ممبر پارلیمنٹ اتنا غیر ذمہ دار نہیں ہو سکتا کہ کوئی ممنوعہ چیز گاڑی میں رکھے،اے این ایف تو براہ راست حکومت کے ماتحت ہے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ریاض فتیانہ سے کہا کہ آپ چیئرمین کمیٹی ہونے کے ناطے آج مکمل رپورٹ لے کر کل کمیٹی کو آگاہ کریں۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عطااللہ نے رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی مخالفت کر دی۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عطااللہ نے کہا پروڈکشن آرڈر تب تک جاری نہیں ہونے چاہییں جب تک الزامات سے بری نہ ہو جائیں۔ امیر اور غریب میں پھر کیا فرق رہ گیا؟امیر پروڈکشن آرڈر پر باہر اور غریب جیل میں سڑتا رہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ متعلقہ فورم نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جنوبی پنجاب صوبہ: دارالحکومت کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کرینگے

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ  میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن راناثنااللہ کو بے گناہ گرفتار کیا گیا۔

رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے کہا کہ پارلیمنٹرین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے کیا آنے والے وقت میں سب پروڈکشن آرڈر پراجلاسوں میں شرکت کیا کریں گے؟


متعلقہ خبریں