نیب کا بابراعوان کی بریت چیلنج کرنے کا فیصلہ

پی ٹی اے نے تحریک انصاف کی ویب سائٹ بند کردی، نوٹس لیا جائے، بابر اعوان

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے نندی پور پاور پروجیکٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کی بریت چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے ہم نیوز کو خبر دی ہے کہ احتساب عدالت کے 25 جون 2019 والے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چینلج کیا جائے گا۔

نیب کا موقف ہے کہ احتساب عدالت نے شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے جلدی بازی میں قانون کے منافی بابر اعوان کی بریت کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور پراجیکٹ :بابر اعوان بری ،راجہ پرویز اشرف کی درخواست مسترد

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ عدالت کی جانب سے تحریری فیصلہ ملنے پر اپیل تیار کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 25 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور دیگر چار ملزمان کو سزا سنائی جب کہ بابر اعوان اور ریاض کیانی کو بری کردیا تھا۔

کیس میں نامزد سات ملزمان نے بریت کی پانچ درخواستیں دائر کی تھیں۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر قانون و انصاف بابر اعوان، شمائلہ محمود، جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی اور ڈاکٹر ریاض نے بھی بریت کی درخواستیں دائر کی تھی۔

نندی پور پروجیکٹ کیس کیا ہے؟

پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کے علاقے نندی پور میں 2008 سے شروع ہونے والا منصوبہ 2011 کے اوائل میں مکمل ہونا تھا لیکن 11 سال گزرنے کے بعد بھی یہ التوا کا شکار ہے۔

اس کی تکمیل پر لاگت کا ابتدائی تخمینہ 23 ارب روپے تھا لیکن تاخیر کی وجہ سے ستمبر2018 تک 130 ارب روپے کی رقم خرچ ہوئی اور منصوبہ بھی نامکمل رہا۔ اس منصوبے سے 425 میگا واٹ بجلی پیدا ہونا تھی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2011 میں رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں نندی پور کمیشن قائم کیا تھا، جس کا مقصد منصوبے میں تاخیر کی وجوہات معلوم کرنا تھا۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں وزارت قانون کے افسروں کو تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا اور رپورٹ کی روشنی میں معاملہ نیب کو بھجوایا تھا۔

مذکورہ کیس میں مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی رہنما سید نوید قمر بطور گواہ بھی پیش ہوئے تھے۔

اس کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما مولا بخش چانڈیو نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔

نیب نے احتساب عدالت میں سات ملزمان کیخلاف تاخیری ریفرنس دائر کیا تھا جس میں سابق وزیر برائے قانون و انصاف بابراعوان، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق کنسلٹنٹ شمائلہ محمود، سابق سیکرٹری شاہد رفیع، سابق جوائنٹ سیکرٹری ریاض محمود، سابق سیکریٹری قانون مسعود چشتی اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کو نامز کیا گیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 11 مارچ 2019 کو تمام سات ملزمان کیخلاف فرد جرم عائد کی تھی۔

عدالتی فیصلے کے بعد ملزمان نے بریت کی پانچ درخواستیں دائر کی تھیں۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر قانون و انصاف بابر اعوان، شمائلہ محمود، جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی اور ڈاکٹر ریاض نے بھی بریت کی درخواستیں دائر کی۔

عدالت نے25 جون بابر اعوان اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کو بری کردیا جب کہ دیگر کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔


متعلقہ خبریں