پاور اور پٹرولیم ڈویژن کے 250ارب کے مطالبات زر پر300 کٹوتی کی تحاریک


اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں پاور ڈویژن کے 227 ارب15 کروڑ روپے کے دو مطالبات زر پر اپوزیشن کی کٹوتی کی 229تحاریک پیش کی گئیں۔

پٹرولیم ڈویژن  کے پچیس ارب باسٹھ کروڑ روپے کے چار مطالبات زر پر کٹوتی کی چورانوے تحاریک پیش ہوئیں مگرحکومت کی طرف سے کٹوتی کی تحاریک کی مخالفت کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرجاری کرنے کا مطالبہ آج پھر سامنے آیاہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں یہ مطالبہ پیپپلزپارٹی کے سید نوید قمر اور مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر کی جانب سے کیا گیا۔

سید نوید قمر ایوان میں تقریر کے لیے کھڑے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ہاؤس کے دو منتخب ممبران غیر حاضر ہیں اورحکومت کی تحویل میں ہیں،یہ ہاؤس اس طرح نا مکمل ہے۔

نوید قمر نے اسپیکر سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کے پاس اختیار ہے کہ پروڈکشن آرڈر کےذریعے انکی حاضری یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کو ایسی بات نہ سمجھیں کہ ایک کان سے سن کے دوسرے سے نکال دیں گے،ماضی میں جب جب ایسا ہوا تو حکومتوں کو اسکا نقصان ہوا۔ ممبران کے پروڈکشن آرڈرز جاری کر کے انکی حاضری یقینی بنائیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت ہر چیز کی قیمت بڑھا رہی ہے،گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ سے اب گیس کے تین گنا زیادہ بل آئیں گے۔ہم نے بار بار حکومت سے سنا کہ ہم نے گیس پر سبسڈی دی ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے مگر کل اس کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدام سے ہماری ایکسپورٹ انڈسٹری تباہ ہو جائے گی،یہ کافی نہیں تھا کہ گیس کی قیمتیں بڑھیں بلکہ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں۔ ابھی تو بجٹ کا اثر پڑنا شروع ہوا ہے۔ایل این جی پر بھی سترہ فی صد ٹیکس لگا دیا گیا اس سے بھی بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی۔

سید نوید قمر نے کہا کہ آخر حکومت کیا چاہتی ہے۔ غریب کے لئے تو پہلے ہی یہ قیمیتیں قابل برداشت نہیں تھیں اب باقی طبقہ بھی متاثر ہو گا،میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ اس ملک کی انڈسٹری بند کرنا چاہ رہے ہیں؟

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ اب آپ مڈل کلاس کو بھی بجلی چوری کرنے پر مجبور کر رہے ہیں،آپ ایک طرف کہہ  رہے ہیں کہ بجلی سر پلس پیدا کر رہے ہیں مگر ساتھ میں یہ بھی دیکھیں کہ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ یہ ہاؤس مکمل نہیں ہے ،دونوں اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں،تاکہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی نمائندگی کرسکیں۔ کبھی نہیں دیکھا دو ممبران کے بغیر بجٹ پاس کیا گیا ہو۔

برجیس طاہر نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے 11 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی اور 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے قوم کو نجات دلائی،انہی کہ ایک وزیر نے کہا پیٹرولیم وزارت میں ڈاکہ پڑا ہےلوگوں کو سوئی گیس بل ڈیڑھ سو فیصد تک زائد بھیجے گئے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپورنے کہا کہ اگر کسی گاؤں کے تین یا چار بندے ڈیفالٹ ہو جائیں تو پورے علاقے کی بجلی کاٹ دی جاتی ہے، تھر کے دوردراز علاقوں میں نئے گرڈ اسٹیشن بنائے جائیں تا کہ ان علاقوں کے لوگوں کو بجلی کی سہولت ملے۔

نواب یوسف تالپور نے کہا کہ انکے حلقے کے علاقے میں تیز ہوا بھی چلے تو بجلی  بند کردیتے ہیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے سارا بوجھ عوام پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں پانچ سال گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تھا۔ وزیر توانائی کو اپنی وزارت اور اوگرا کے فیصلوں سے ہٹ کر فیصلے کرنا پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیے:قومی اسمبلی میں 43ہزار 477 ارب روپے کے لازمی اخراجات کی تفصیل پیش

شاہد خاقان عباسی  نے کہا کہ قیمتیں بڑھانے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ آج معیشت کی تباہی کی بڑی وجہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔


متعلقہ خبریں