ایران کے خلاف کارروائی،کانگریس کی رضامندی سے مشروط نہیں:ٹرمپ

ایران کے خلاف کارروائی،کانگریس کی رضامندی سے مشروط نہیں:ٹرمپ

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے انہیں کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کا قانونی اختیار رکھتے ہیں لیکن کانگریس سے مشاورت صرف اس لیے کررہے ہیں کہ وہ مکمل طور پر آگاہ رہے کہ ہم کیا کررہے ہیں؟ اور پھر وہ ہماری کاوش کو سرا ہے۔

امریکہ کے ’قدامت پسند‘ گردانے جانے والے مؤقر اخبار ’دی ہل‘ (The Hill) کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر نے انتہائی ’پراعتماد‘ لہجے میں کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے احکامات دینے سے قبل کانگریس کی منظوری لینا ان کی ’قانونی‘ مجبوری قطعی نہیں ہے لیکن میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ کانگریس اٹھائے جانے والے ہر قدم سے آگاہ رہے۔

ایرانی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ذہنی مریض قرار دے دیا

امریکہ کی خاتون اسپیکر نینسی پلوسی نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا حکم جاری نہیں کرسکتے ہیں۔

دی ہل کی جانب سے اس ضمن میں پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ میرا نکتہ نظر یکسر مختلف ہے اور مجھے یقین ہے کہ غالب اکثریت بھی پلوسی کے بیان کی مخالفت کرے گی۔

ٹرمپ کے داماد کشنر نے ’نیا اسرائیلی نقشہ‘ پیش کردیا

امریکہ ایران تنازعہ پر ’انٹرنیٹ نیوز پورٹل دی ہل‘ اور سروے فرم ’ہیرس ایکس‘ کی جانب سے کرائے جانے والے سروے میں 58  فیصد امریکیوں نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی مخالفت کی ہے جب کہ صرف 24 فیصد نے جنگ کرنے کو درست قرار دیا ہے۔

امریکہ ایران تنازعہ پر گزشتہ 48 گھنٹوں میں کیے جانے والے سروے میں شریک 19 فیصد امریکیوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ ایران کے خلاف محدود فوجی کارروائی کی جائے۔

سروے کے لیے ایک ہزار افراد کا انتخاب کیا گیا تھا جن میں سے پانچ فیصد کا کہنا تھا کہ جنگ کا اعلان کیا جائے۔


متعلقہ خبریں