جادو کے لیے اپنے ہی کمسن بچوں کو جلانے والی ’ماں‘ گرفتار

جادو کے لیے اپنے ہی کمسن بچوں کو جلانے والی ’ماں‘ گرفتار

لاہور: کالا جادو کرنے کے لیے اپنے ہی معصوم بیٹا و بیٹی کو مبینہ طور پر زندہ جلانے کی کوشش کرنے والی ’شقی القلب‘ ماں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ جائے وقوع سے پولیس کو کمسن بچے جھلسی ہوئی حالت میں ملے ہیں جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منقتل کردیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس نے جادو میں استعمال ہونے والا دیگر سامان  بھی قبضے میں لیا ہے جب کہ گرفتار خاتون نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات سے انکار کیا ہے۔

لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں کمسن بچوں کے والد سائمن سلیم نے اپنی اہلیہ انیتا کے خلاف رپورٹ درج کرائی تھی کہ اس کی تین سالہ بیٹی مریم اور دو سالہ بیٹے جارج کو گلے میں رسی ڈال کرجلایا گیا ہے۔ رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمہ انیتا تین دن قبل بچوں کو پھوپھی کے گھر لے گئی تھی۔

ہم نیوز کو متاثرہ بچوں کے تایا طارق سلیم نے بتایا کہ انیتا سلیم بچوں کو پھپھو کے گھر لے گئی تو وہاں کالا جادو کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سالہ مریم کو بکرے کی رسی کے ساتھ باندھ کر دو سالہ جارج کے ساتھ رکھا ہوا تھا۔

طارق سلیم کے مطابق آج جب بچوں کا باپ سائمن سلیم وہاں گھر میں گیا تو اس نے بچوں کو دیکھ کر انہیں فوری طورپر میئو اسپتال منتقل کیا اور متعلقہ تھانہ میں رپورٹ درج کرائی جس کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کر ملزمہ کو گرفتار کیا۔

ہم نیوز کے مطابق علاقہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے جائے وقوع سے جادو میں استعمال کیا جانے والا سامان بھی برآمد کیا ہے جس میں رسی، موم بتی، روئی اور بکرا بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق وہ اس ضمن میں مزید تفتیش و تحقیق کررہی ہے۔

متاثرہ بچوں کی ماں انیتا نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات سے صاف انکار کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کون کیسے اپنے ہی بچوں پر تشدد کرسکتا ہے؟ اس نے تمام الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق متاثرہ بچوں کی طبی امداد فراہم کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ دونوں بہن بھائی جھلسی ہوئی حالت میں اسپتال لائے گئے ہیں۔

میئو اسپتال کے بچہ وارڈ میں زیر علاج بچوں کے متعلق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ بہن بھائی کے گلوں پر رسیوں کے واضح نشانات ہیں۔

ڈاکٹر عادل نے ہم نیوز کو بتایا کہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن انہیں کسی گرم آلے اور یا پھر موم بتی سے جلایا گیا ہے۔

ایک سوال پر ڈاکٹر عادل نے کہا کہ تین سالہ مریم کے جسم کا دس فیصد جب کہ دو سالہ جارج کا چھ فیصد حصہ جلا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ بچوں کو آئندہ 24 گھنٹوں میں اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی جائے۔


متعلقہ خبریں