ورلڈ کپ مقابلوں میں بھارت سے ہارنے کی روایت برقرار


مانچسٹر: عالمی کپ 2019 کے 22 ویں میچ میں بھارت نے پاکستان کو ڈکورتھ لوئیس میتھڈ کے تحت 89 رنز سے شکست دے دی۔

اولڈ ٹریفرڈ کے میدان پر کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا ہے جو غلط ثابت ہوا اور کوہلی الیون پانچ وکٹوں کے نقصان پر 336 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئی۔

بارش کے باعث 40 اوورز تک محدود ہونے والے میچ میں پاکستانی ٹیم محض 212 رنز ہی بناسکی۔

1992 سے لیکر اب تک ہونے والے ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں ساتویں شکست تھی۔


30-40 اوورز: بارش کے بعد پاکستان کو 5 اوورز میں 136 رنز درکار

بھارتی ٹیم اس مرحلے کے آنے سے قبل ہی میچ پر اپنی گرفت بہت مضبوط کرچکی تھی اور بارش کے بعد قومی ٹیم کو پانچ اوورز میں 136 رنز بنانے تھے جو تقریباً ناممکن تھا۔

پاکستان کی جانب سے شاداب خان اور عماد وسیم بیٹنگ کرنے آئے تاہم میچ اب رسمی کارروائی نظر آرہا تھا۔

عماد وسیم 46 جبکہ شاداب خان 20 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تاہم گرین شرٹس 40ویں اوور کے اختتام پر 212 رنز ہی بناسکے اور یوں بھارت کو میچ میں 89 رنز سے فتح ہوئی۔


21-30  اوورز: بھارت کی چار وکٹیں، پاکستان شدید مشکلات کا شکار

 

اننگز کے آغاز میں غیر یقینی کا شکار نظر آنے والے فخر زمان نے 21ویں اوور میں اپنی نصف سنچری اسکور کی۔

پاکستانی بلے بازوں نے اس مرحلے میں بھارتی اسپنرز کو ہدف بنایا اور میدان کے چاروں اور شاندار اسٹروکس کھیلے۔

23ویں اوور میں بابر اعظم اور فخر زمان کے درمیان 100 رنز کی شراکت مکمل ہوئی جس کے لیے دونوں بلے بازوں نے 109 گیندیں کھیلیں۔

تاہم جیسے ہی لگ رہا تھا کہ پاکستان کی میچ میں واپسی ہورہی ہے، کلدیپ یادیو نے شاندار گیند پر بابر اعظم کو بولڈ کردیا جنہوں نے 48 رنز کی اننگز کھیلی۔

اگلے ہی اوور میں فخر زمان کلدیپ یادیو کو سویپ کرنا چاہتے تھے تاہم قریبی کھڑی فیلڈر کو کیچ دے پائے۔

27ویں اوور میں ہاردک پانڈیا نے محمد حفیظ اور شعیب ملک کو آؤٹ کرکے پاکستانی بیٹنگ کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا۔

30ویں اوور کے اختتام پر گرین شرٹس نے 140 رنز بنالیے تھے جبکہ اس کی پانچ وکٹیں گرچکی تھیں۔


11-20 اوورز: بابر، فخر شراکت سے پاکستان کی پوزیشن بہتر

اس مرحلے کے دوران پاکستانی بلے بازوں نے ابتدا میں محتاط انداز ہی اپنائے رکھا تاہم پاکستان نے کوئی وکٹ نہیں گنوائی۔

بھونیشور کمار کی عدم دستیابی کے باعث بھارت کو اپنی منصوبے تھوڑے تبدیل کرنے پڑے اور ہاردک پانڈیا سے اضافی اوورز کروائے گئے۔

پاکستانی بلے بازوں نے ان کے خلاف کچھ اچھے اسٹروکس بھی کھیلے جس سے اننگز کے رن ریٹ میں کچھ بہتری آئی۔

19ویں اوور میں بابر اعظم یزوندرا چہال کی گوگلی کو نہ سمجھ پائے۔ بھارتی ٹیم نے ریویو لینے پر غور کیا تاہم اس کے برعکس فیصلہ کیا۔

بعدازاں ری پلے میں دیکھا جاسکتا تھا کہ بابر اعظم کے پیڈ پر گیند پہلے لگی تھی اور وہ ایل بی ڈبلیو تھے۔

20ویں اوور کے اختتام پر پاکستان نے ۔۔ رنز بنالیے تھے جبکہ اس کی ایک وکٹ گرچکی تھی۔


1-10 اوورز: پاکستانی اوپنرز کی محتاط بلے بازی

بھارت کے 337 رنز ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی جانب سے فخر زمان اور امام الحق نے بیٹنگ کا آغاز کیا تاہم دونوں سلامی بلے بازوں کو بھارتی گیند بازوں کی نپی تلی گیند بازی کے باعث محتاط انداز میں بیٹنگ کرنا پڑی۔

اننگز کے پانچویں اوور میں بھارت کو اس وقت بڑا دچھکہ لگا جب بھوونیشور کمار انجری کا شکار ہوکر میدان بدر ہوگئے۔

پاکستانی شائقین کی یہ خوشی زیادہ دیر تک قائم نہ رہی کیوں کہ بھوونیشور کی جگہ گیند بازی کرنے والے وجے شنکر نے امام الحق کو اسی اوور میں پویلین لوٹا دیا۔

بھوونیشور کی عدم دستیابی کے باوجود بھارتی بولرز نے شاندار گیند بازی کا سلسلہ جاری رکھا اور پاکستان کو رنز اسکور کرنے کے زیادہ موقع فراہم نہیں کیے۔

10 اوورز کے اختتام پر پاکستانی ٹیم نے 38 رنز بنالیے تھے جبکہ اس کی ایک وکٹ گرچکی تھی۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھوونیشور پاکستان کے خلاف اس میچ کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔


بھارتی اننگز


1-10 اوورز: عامر کی اچھی گیند بازی مگررہے بدقسمت

روہت شرما اور انجری کے باعث باہر ہونے والے شیکھر دھون کی جگہ کے کھیلنے والے ایل راہول نے بھارتی بلے بازی کی کمان سنبھالی، پاکستان کی جانب سے محمد عامر جلد وکٹ حاصل کرنے کی امید سے پہلا اوور کروانے آئے تاہم انہیں وکٹ تو نہ حاصل ہو سکی مگر ان کی گیند سیم اور سوئنگ ضرور ہوئی۔انہوں نے میڈن اوور کروایا۔

حسن علی کی اچھے گیند بازی کے باوجود روہت شرما خوش قسمت رہے اور گیند بلے کا اندرونی کنارا چھوتی ہوئی باؤنڈری پار گئی، ابتدائی تین گیندیں اچھی کرانے کے بعد حسن نے اگلی تینوں گیندیں شرما کے پیڈ پر کروائی جس پر انہوں نے پانچ رنز اسکور کئے۔

دوسری جانب پچ کے درمیان بار بار بھاگنے پر ایمپائر نے محمد عامر کو وارننگ دے دی

میچ سے قبل پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے حسن علی کو لائن اور لینتھ پر باؤلنگ کا مشورہ دیا مگر وہ اس پر عمل کرتے ہوئے نہیں نظر آ رہے، وکٹ کے ایک اینڈ سے محمد عامر کی جانب سے بنائے گئے دباؤ کا حسن علی فائدہ نہیں اٹھا سکے اور انہیں اننگز کے پانچویں اوور میں شرما نے ایک چھکا اور چوکا جڑ دیا۔

کپتان سرفراز نے حسن علی کی جگہ وہاب ریاض اور عامر کی جگہ عماد وسیم کو گیند بازی دینے کا فیصلہ کیا۔

عامر کو پچ پر بار بار دوڑنے کے باعث ایمپائر نے دوسری وارننگ دے دی، اگر عامر دوبارہ اس قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو انہیں میچ میں گیند بازی سے روک دیا جائے گا۔

اننگز کے 9ویں اوور میں قومی ٹیم کو روہت شرما کی وکٹ حاصل کرنے سنہرا موقع ملا مگر انہوں نے یہ موقع گنوا دیا۔


11-20 اوورز:شرما کی نصف سنچری

#IndiaVsPakistan

شروعاتی اوورز میں بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرنے کے بعد روہت شرما اور کے ایل راہول کریز پر جم گئے، گیاروے اوور میں قومی ٹیم کو وکٹ حاصل کرنے کا ایک اور موقع ملا مگر گنوا دیا۔

شاہین شاہ آفریدی کی جگہ ٹیم میں لائے گئے شاداب خان کو روہت شرما نے دو چوکوں اور ایک چھکے کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہوئے اپنی نصف سینچری مکمل کی, شاداب کو 12ویں اوور میں 17 رنز پڑے۔

کپتان سرفراز نے وکٹ دونوں اینڈ سے اسپن گیندبازوں کو کمان تھما دی، مگر بھارت کی سلامی جوڑی نے شاداب اور عماد کی گیند بازی پر با آسانی رنز بنائے۔


21-30 اوورز: شرما کی شاندار سنچری

#IndiavPakistan

موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پہلے گیند بازی کا فیصلہ غلط ثابت ہوتا دکھائی دیا۔

اس دوران  وکٹ کے حصول کے لئے سرفراز نے شعیب اور حفیظ اور گیند بازی دینے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہوا اور کے  ایل راہول نے اپنی نصف سنچری مکمل کرتے ہوئے محمد حفیظ کو ایک ہی اوور میں دو چھکے جڑ دیئے۔

وکٹ کے حصول کے لئے کپتان سرفراز احمد نے وہاب ریاض کو گیند بازی دی اور انہوں نے کے ایل راہول کو آؤٹ کر دیا۔

راہول نے 78 گیندوں پر 57 رنز بنائے، ان کی اننگز میں تین چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔

وکٹ گرنے کے بعد کپتان ویرات کوہلی بلے بازی کے لئے آئے، دوسرے اینڈ سے شرما کا بلا رنز اگلتا رہا اور اس دوران انہوں نے 85 گیندوں پر 9 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے اپنی سنچری مکمل کی۔


31-50 اوورز: کوہلی کا ورلڈ ریکارڈ

#PakistanvIndia

روہت شرما اور ویرات کوہلی جوڑی کسی بھی باؤلنگ لائن کے لئے ڈراؤنے خواب سے کم نہیں، دونوں کھلاڑی کریز پر جم چکے ہیں۔

شرما کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایسے کھلاڑی جو اگر کھڑے ہو جائیں تو بڑا اسکور کرتے ہیں، ان کے کریئر میں تین ڈبل سنچریاں رجسٹرڈ ہیں۔

34 ویں اوور میں بھارتی ٹیم نے دو سو رنز بھی مکمل کر لئے۔

پاکستان کو دوسری کامیابی 38 ویں اوور میں حاصل ہوئی جب روہت شرما حسن علی کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے، شرما نے 113 گیندوں پر 14 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 140 رنز بنائے۔

کپتان کوہلی ٹیم کا ٹوٹل آگے بڑھاتے گئے اور انہوں نے 51 گیندوں پر اپنی نصف سینچری مکمل کی، دوسرے اینڈ پر موجود ہارتھک پانڈیا بھرپور فارم میں دکھائی دیئے اور ان کا بلا خوب رنز اگلتا رہا۔

بڑی شاٹ کھیلتے ہوئے پانڈیا محمد عامر کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے، اس دوران بھارتی کپتان نے سب سے کم ون ڈے کھیلتے ہوئے گیارہ ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

جہاں ایک جانب وکٹ کے دوسرے اینڈ سے پاکستانی گیند باز رنز لیک کرتے رہے ہی وہی عامر نے اپنی نپی تلی گیند بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔

عامر کو اپنی اچھی گیند بازی کا صلہ جلد ہی دھونی کی وکٹ کی صورت میں مل گیا۔

بھارت نے اننگز کے 45 ویں اوور میں تین سو ہندسہ عبور کیا، دھونی کے آؤٹ ہونے کے بعد وجے شنکھر کوہلی کا ساتھ دینے آئے۔اس دوران بارش کی انٹری ہوئی اور میچ تھوڑی دیر کے لئے روک دیا گیا۔

بارش تھمنے کے بعد میچ کا دوبارہ آغاز پاکستان کے حق میں اچھا ثابت ہوا، اور ویرات کوہلی کی بڑی وکٹ محمد عامر لے اڑے۔

کوہلی نے 65 گیندوں پر 77 رنز بنائے، ان کی اننگز میں 7 چوکے شامل تھے۔

پاکستان کی جانب محمد عامر نے تین جبکہ حسن علی اور وہاب ریاض نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔


ٹاس و ٹیم سلیکشن

ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے سرفراز کا کہنا تھا کہ موسم کی صورتحال دیکھتے ہوئے پہلے باولنگ کا فیصلہ کیا ہے، ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں، آج شاداب خان اور عماد وسیم کھیل رہے ہیں۔

ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ  ٹاس جیت کر ہم بھی پہلے گیند بازی کرتے، مگر بیٹنگ میں کوئی حرج نہیں، ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے، شیکھر دھون کی جگہ وجے شنکر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

بھارتی ٹیم میں روہت شرما، کے ایل راہول، کپتان ویرات کوہلی، وجے شنکر، کردار یادیو، مہندر سنگھ دھونی، ہارتھک پانڈیا، بھنویشنور کمار، کلدیپ یادیو، چاہل، اور جسپریت بمرا شامل ہیں۔

سرفراز الیون ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے فخر زمان، بابر اعظم، امام الحق، محمد حفیظ، شعیب ملک، عماد وسیم، شاداب خان، حسن علی ، ویاب ریاض اور محمد عامر شامل ہیں۔

تاریخی پس منظر!

دنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا سمجھے جانا والا یہ مقابلہ ماضی کے تمام عالمی کپ میں بھارت کے حق میں تقریباً یک طرفہ ہی ثابت ہوا ہے۔

روایتی حریفوں کا پہلا مقابلہ 1992 میں ہوا، بھارت نے اس میچ میں پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 216 رنز بنائے تاہم عظیم کرکٹر سچن ٹنڈولکر کی آل راؤنڈ کارکردگی کے باعث  پاکستان کو 43 رنز سے شکست ہوئی۔

1996 کے عالمی کپ میں پاکستان بھارت کے مقابلے میں فیورٹ ٹیم سمجھے جاتی تھی، اس ٹیم میں پاکستان کی تاریخ کے بہترین کھلاڑی موجود تھے، گیند بازی کی بات کی جائے تو وقار یونس، وسیم اکرم، مشتاق احمد اور عاقب جاوید اس وقت دنیائے کرکٹ پر راج کر رہے تھے۔

بلے بازی کی بات کی جائے تو عامر سہیل، سعید انور کی جوڑی کرکٹ سب سے بہترین سلامی جوڑی سمجھی جاتی تھی، مڈل آرڈر میں پاکستان کو انضمام الحق، اعجاز احمد اور لیجنڈری جاوید میاں داد کی خدمات حاصل تھیں۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت میچ: ’یقین ہے والدہ جنت سے دعائیں کررہی ہوں گی‘

اس میچ میں بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ایک بڑا ہدف پاکستان کے خلاف کھڑا کر دیا، 290 رنز کا ہدف عبور کرنے کے بعد پاکستان سیمی فائل کے لئے کوالیفائی کر سکتا تھا ۔

سعید انور اور عامر سہیل کی سلامی جوڑی نے پاکستان کو بہترین آغاز فراہم کیا دونوں نے پہلی وکٹ کے لئے 84 رنز کی شراکت داری قائم کی تاہم عامر سہیل کی وکٹ گرنے کے بعد قومی ٹیم کے بلے باز ریت کی دیوار ثابت ہوئے اور بھارت نے پاکستان کو شکست دے دی۔

وسیم اکرم کی قیادت میں 1999 کے عالمی کپ میں اترنے والی پاکستان کی ٹیم بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکی اور اس میچ میں بھی بھارت نے پاکستان کو 47 رنز سے شکست دی۔

یہ بھی پڑھیں: پوائنٹس ٹیبل: سری لنکا کو شکست دےکر آسٹریلیا پہلی پوزیشن پر براجمان

2003 میں وقار یونس کی قیادت میں اترنے والی قومی ٹیم سعید انور کی سنچری کی بدولت 273 رنز کا بڑا ہدف دینے میں تو کامیاب ہو گئی مگر سچن ٹنڈولکر اور وریندر سہواگ کی بلے بازی نے میچ کا رخ بدلتے ہوئے قومی ٹیم کو شکست دے دی۔

2011 میں شاہد آفریدی کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستانی ٹیم نے عالمی کپ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی مگر ٹاکرا بھارت سے ہوا اور اس میچ میں بھی پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مصباح الحق کی قیادت میں 2015 کے عالمی کپ میں کھیلنے والی پاکستان کی ٹیم بھی بھارت کو شکست نہ دے سکی۔

بھارت سے چھ شکستوں کا بدلہ لینے کے لئے کل سرفراز الیون ممکنہ طور پر بارش سے متاثر ہونے والے میچ میں کوہلی الیون کے خلاف میدان میں اترے گی۔

کرکٹ کے پنڈت بھارت کو اس میچ میں فیورٹ قرار دے رہے ہیں تاہم  دوسری جانب گرین شرٹس تاریخ بدلنے کو تیار دکھائی دے رہی ہے۔

 


متعلقہ خبریں