کراچی کے مشہور زمانہ شاہزیب قتل کیس کے مرکزی کردار شاہ رخ جتوئی نےانصاف کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیاہے۔
شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ سے عمر قید اور جرمانہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
شاہ رخ جتوئی کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ دو افراد کے ذاتی جھگڑے پر دہشتگردی کی دفعات عائد نہیں ہو سکتیں۔ ہائی کورٹ قتل اور دہشتگردی کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ہر قتل دہشتگردی نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیے: شاہزیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
ٹرائل کورٹ نےشاہ رُخ جتوئی کو سزائے موت دی تھی جسے ہائی کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔
سات سال قبل پیش آنے والے شاہ زیب قتل کیس نے نہ صرف ملکی، بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی، سول سوسائٹی حرکت میں آگئی، ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا، مگر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو ایکشن اور میڈیا اور عوامی دبائو کے بعد تفتیشی اداروں کو لامحالہ ایکشن لینا پڑا۔
7 جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پرکراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔
28 نومبر 2017کو سندھ ہائی کورٹ نے صلح نامہ کی بنیاد پر شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی اور ملزمان کو رہا کردیا گیا۔
سپریم کورٹ نےفروری 2018 میں شاہ زیب قتل کیس میں متفرق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ رخ جتوئی سمیت 3 ملزمان کو دی جانے والی ضمانت اور مذکورہ کیس دوبارہ سول عدالت میں چلانے کا فیصلہ معطل کرکے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا تھا۔