نجی اسکول فیس میں سالانہ پانچ فیصد ہی اضافہ کریں، سپریم کورٹ

فوٹو: فائل


اسلام آباد:بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھانے والے پاکستانیوں کے لیے عدالت عظمی سے اچھی خبر سامنے آئی ہے۔ نجی اسکولوں کی فیسوں میں  سالانہ پانچ فیصد ہی اضافہ ہوگا،فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آگیاہے۔

عدالت عظمی نے نجی اسکولوں کے حق میں آنے والا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیدیا۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کےفل بنچ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ عدالت نے فیسوں میں بیس فیصد کمی سمیت تمام عبوری حکم بھی واپس لے لیے۔

عدالت نے نجی اسکولوں کو فیسوں کی  کمی سے لیکر آج تک کم شدہ فیس بطور بقایاجات لینے سے بھی روک دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نجی اسکولوں کو قانون کے مطابق ہی فیس وصول کر سکتے ہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے فیسوں میں پانچ فیصد اضافے کی حد سے اختلاف کیاہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے گزشتہ ماہ 7مئی کو ہونے والی سماعت میں ریمارکس دیے تھے  کہ نجی اسکولوں میں جو ہوتا ہے، سب معلوم ہے۔ اسکولوں کی یونیفارمز اور کتابوں پر کمائی کی جاتی ہے۔ نجی  اسکولوں کا منافع اربوں میں ہے۔ نقصان اگر ہو بھی تو صرف ان اسکولوں کے منافع میں ہوتا ہے۔ اسکول فیس میں غیرمعمولی اضافے کے لیے تین سال انتظار کریں۔

انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ چاہیے تو اپنا لائسنس سرنڈر کردیں۔ اگر ان اسکولوں کا کاروبار نہیں چل رہا تو چھوڑ کر اور بزنس کر لیں۔

نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق واپس نہیں لیے جا سکتے البتہ انہیں ریگولیٹ کیا جا سکتا ہے۔ تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ نجی اسکولوں کو ریگولیٹ کرنا بھی ریاست کا کام ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکیس کی سماعت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:نجی اسکولوں میں جو ہوتا ہے وہ سب کو پتہ ہے


متعلقہ خبریں