اسلام اباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی طرف سے مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ کے نمایاں خدوخال پر نظر ڈالی جائے تو یہ کہا جاسکتاہے کہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے خسارے کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا۔
ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ وفاقی بجٹ کا حجم 6 ہزار 800 ارب روپے سے زائد ہوگا۔ بجٹ خسارہ 3 ہزار ارب روپے سے زائد ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق دفاع کیلئے 12سو 50 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے اور دفاعی بجٹ رواں مالی سال کے دفاعی اخراجات سے کم ہوگا۔
اسی طرح قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 2500 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی ہے۔ وفاق کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 925 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 5 سو 50 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 12سو50ارب روپے لگایا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے دعوی کیا ہے کہ 14سو ارب روپے کے قریب ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کیا جائے گا۔چینی پر سیلز ٹیکس 8 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے اورمڈل مین کی آمدن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویزہے۔
پولٹری مصنوعات، الیکٹرونکس مصنوعات سمیت درجنوں اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹیوں میں اضافے کی تجویزدی گئی ہے۔ لگژری اشیا کی درآمد پر 2 فیصد اضافی ڈیوٹی کو بڑھا کر 3 فیصد کرنے کی تجویزہے
اسی طرح 5 برآمدی شعبوں کیلئے زیرو ریٹنگ ختم کرنے کی تجویزبھی سامنے آئی ہے۔ زیرو ریٹیڈ صنعتوں کو سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ وزیراعظم پہلے ہی کرچکے ہیں ۔
نوجوانوں کیلئے آسان قرضوں کا پروگرام شروع کرنے اور5 ارب روپے کا ریسرچ سپورٹ فنڈ قائم کرنے کی تجویزکے علاوہ 5 ارب روپے کا زرعی ٹیکنالوجی فنڈ قائم کرنے کی بھی تجویز۔
کسانوں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ حکومت کھادکی قیمتوں میں کمی کی تجویزسامنے لارہی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے:تاجروں اور صنعتکاروں کی بجٹ تجاویز
اسی طرح سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تین تجاویز زیرغور ہیں۔ تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کی حتمی منظوری کابینہ منگل کو دے گی۔