’ریلوے کی اراضی لیز پر دینے کیلئے صدر پاکستان کی اجازت ضروری؟‘

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان آرڈر 2018 بحال کر دیا | urduhumnews.wpengine.com

عدالت عظمی کی طرف سے کہا گیاہے کہ پاکستان ریلوے اپنی اراضی کمرشل استعمال  کیلئے من مرضی سے لیز آؤٹ نہیں کرسکتا،اس کےلیے صدر پاکستان کی اجازت ضروری ہے۔  یہ اہم ترین آبزرویشن سپریم کورٹ کے عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن نے  ایک کیس کی سماعت کے دوران دی ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ ریلوے کے پاس کمرشل استعما ل اور اپنی مرضی سے اراضی لیز پر دینے کا اختیار نہیں ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی طرف سے  یہ آبزرویشن سپریم کورٹ میں نوشہرہ ریلوے کمرشل اراضی لیز کیس کی سماعت کے دوران سامنے آئی ہے۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکیس کی سماعت کی۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ریلوے کو سرکاری زمین استعمال کے لیے دی گئی ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا ریلوے کی اراضی فیڈریشن کی ملکیت ہے۔اسکی اراضی لیز پر دینے کے لیے صدر پاکستان کی اجازت ضروری ہے ۔

ایکسیئن انڈسٹریز اینڈ کامرس بلوچستان عدیل انور کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی اسی بنچ نے کی ۔

درخواست گزار کے وکیل  امان اللہ کنرانی نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ اربوں روپے کے ملزم کو ضمانت دیتی ہے کروڑ والے کو نہیں۔بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز کیخلاف ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔

اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپکا اپنا کیس کمزور تھا ملبہ ہائی کورٹ پر ڈال رہے ہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کسی کیخلاف ریفرنس دائر کرنا ہے کریں کس نے روکا ہے؟جن کیخلاف ریفرنس کا کہہ رہے ہیں ان سے آپکی دوستیاں ہیں،نیب کو نوٹس کر رہے ہیں لیکن آپکے کیس میں جان نہیں ہے۔ اب جا کر ہمارے خلاف بھی ریفرنس دائر کردیں۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نئیر رضوی نے کہا کہ وہ آج ہی دلائل کیلئے تیار ہیں۔ ملزم کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات، رشوت ستانی اوراختیارات کے غلط استعمال کے کیسز ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

نئیر رضوی نے کہا ملزم نے من پسند افراد کو مختلف منصوبوں کے ٹھیکے دیے،ملزم کیلئے رشوت لینے والا ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن چکاہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عید کے بعد کیس سن کر فیصلہ کرینگے۔

دونوں کیسز کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی ۔


متعلقہ خبریں