لاڑکانہ: سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ سندھ میں موضی مرض ایڈز کے پھیلنے کی تحقیقات کر رہے ہیں، ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ میں 25 اپریل سے ایچ آئی وی ایڈز پھیلا جس کے بعد یہاں ٹیمیں بھیج دی تھیں جو اپنا کام خوش اسلوبی سے کر رہی ہیں جبکہ یہاں کے اسپتالوں کی حالت میں خود مطمئین نہیں ہوں تو بلاول بھٹو کیسے مطمئین ہوں گے۔
عطائی ڈاکٹروں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ میں 5 سو عطائی ڈاکٹروں کے کلینکس بند کرا دیے ہیں اور جو ڈاکٹرز درست کام نہیں کر رہے ہیں اُن کو بھی شوکاز دے دیا ہے جبکہ ہم عطائی ڈاکٹرز اور سرنجز کا دوبارہ استعمال ختم کرنا چاہتے ہیں اور جلد آٹو لاک سرنجز کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔
صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ ہمیں ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہے جسے نئے بجٹ میں شامل کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں کٹس کی خریداری کے لیے 6 کروڑ روپے کی ضرورت ہے جبکہ اس بجٹ میں لاڑکانہ اور قمبر اسپتال کے لیے بھی پیسے رکھیں گے۔ چانڈکا اسپتال کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ رتو ڈیرو اسپتال میں اسکریننگ پر رش کے باعث مزید 6 مقامات پر کیمپ لگائے جائیں گے جبکہ ایچ آئی وی مسئلے میں کسی کا قصور نہیں ہے بس شعور کی کمی اصل مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کیسز کی تعداد 326 ، شکارپور میں 11ہوگئی
لاڑکانہ کی صورتحال پر ضلع میں تاخیر سے آنے کی وجہ سے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلدی آنا بے معنی تھا میں نے کراچی میں بیٹھ کر معاملات بہتر کیے۔
لاڑکانہ بی بی کا شہر ہے اور یہاں کا اسپتال بہتر کر کے دکھائیں گے، عذرا پیچوہو
ایڈز سے متعلق چلنے والی خبروں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ میں میڈیا کے کام سے سخت نالاں ہوں۔ ایچ آئی وی کے مریضوں کے نام میڈیا پر چلائے تو نہیں چلانے چاہیے تھے جبکہ یہ میڈیا کے قواعد و ضوابط کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بغیر کسی جھجک کے بتایا جاتا ہے کہ کتنے افراد متاثر ہوئے ہیں لیکن اب اگر میڈیا نے ایسا کیا تو میں قانونی کارروائی کروں گی۔