لاہور ہاٸیكورٹ نے تحریک لبیک پاکستان کے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری كی درخواست ضمانت منظور كر لی۔ عدالت نے 5لاكھ روپے كے مچلكوں كے عوض خادم حسین رضوی کی درخواست ضمانت منظور کی ۔
جسٹس قاسم علی خان كی سربراہی میں دوركنی بینچ نے ضمانت كی درخواستوں پر10مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
لاہور ہائی کورٹ نے پیر افضل قادری کی ضمانت پندرہ جولائی تک منظور کی ہے۔ خادم رضوی اور افضل قادری کی رہائی کے فیصلے پر تحریک لبیک کے کارکنوں نے بھرپور نعرے بازی بھی کی۔
یاد رہے گزشتہ سال نومبر میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 90 سے زائد افراد کو ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے انھیں 30 دن تک نظر بند کر دیا گیا ۔
لاہور کی ڈپٹی کمیشنر صالحہ سعید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ خادم حسین رضوی، دوسرے لیڈران اور ان کے دیگر ساتھیوں کو پنجاب حکومت کی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
دسمبر2018 میں اس وقت کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ شرپسند عناصر نے قانون کو ہاتھ میں لیا ہوا تھا اور نظام کو تہہ بالا کرنے کی کوشش کی پر حکومت کو قانون پر عمل کرنا ہے اور حکومت نے یہی طے کیا ہے، تحریک لبیک نے پاکستان کے آئین کو للکارا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست کے اندر تمام ادارے قانون کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں اور اسیٹٹ اپنا کردار قانون کو نافذ کرنے میں ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے:خادم حسین رضوی کیخلاف بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات درج
اس سے قبل فواد چوہدری نے24نومبر کوٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں خام حسین رضوی کو تحویل میں لیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس کارروائی کی ضرورت تحریک لبیک کے 25 نومبر کی احتجاجی کال واپس نہ لینے کی وجہ سے پیش آئی۔‘