لاہور ہائیکورٹ: بلدیاتی اداروں کی ممکنہ تحلیل سے متعلق درخواست مسترد


لاہور ہاٸیكورٹ ہائیکورٹ نے صوبہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی ممکنہ تحلیل سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

جسٹس مامون الرشید نے مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے صاحبزادے احمد اقبال کی درخواست پر سماعت کی۔

احمد اقبال نے ایڈووکیٹ اسامہ خاور کے توسط سےدائر درخواست میں پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر اعتراضات اٹھائے  تھے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نئے بلدیاتی نظام کیلئے موجودہ اداروں کو تحلیل کر دیا جائے گا۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو ان کے عہدوں سے فارغ کرنا غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو ان کی آئینی معیاد پوری کرنے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ریمارکس دیے کہ بلدیاتی نظام سے متعلق پنجاب اسمبلی سے پاس کیا گیا بل گورنر پنجاب کے پاس  دستخط کے لیے چلا گیا ہے ۔اس لیے ہی درخواست اس وقت قابل سماعت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:پنجاب اسمبلی میں بلدیاتی نظام کا مسودہ قانون منظور

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار  اس بل کو لاگو ہونے کے بعد مبینہ بدنیتی کے خلاف دوبارہ  عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں ۔ بادی النظر میں عدلیہ حکومت کو قانون سازی سے روک نہیں سکتی۔

حکومت پنجاب کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا نے احمد اقبال کی درخواست کی مخالفت میں دلائل دیے ۔

یاد رہے پنجاب اسمبلی نے30اپریل کو  نئے بلدیاتی نظام کا مسود ہ قانون منظور کرکے اسی روز گورنر پنجاب کو منظوری کے لیے بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

نئے قانون کے تحت شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلیج کونسل قائم کی جائیں گی، ویلیج کونسل اورمحلہ کونسل میں فری لسٹ الیکشن ہوگا اور زیادہ ووٹ لینے والا چیئرمین ہو گا جبکہ زیادہ سے کم ووٹ کی طرف عہدوں کی بالترتیب نمائندگی ہو گی۔

نئے بلدیاتی نظام میں تحصیل اور میونسپل سطح پر انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہو گا اور سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کے لئے اپنے پینل دیں گی جبکہ ویلیج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیرجماعتی بنیادوں پر ہو گا۔

نئے مسودہ قانون کی گورنر سے منظوری اور گزٹ نوٹیفیکشن ہوتے ہی بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے۔ پنجاب حکومت کے مطابق بلدیاتی اداروں کا ایک سال کے اندر انتخاب کرایا جائے گا، نئے انتخاب تک بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوں گے۔

نئے قانون کے مطابق بلدیاتی اداروں کو پنجاب کے کل بجٹ کا 33 فیصد حصہ دیا جائے گا۔

نئے بل کی حتمی منظوری کے بعد 22 ہزار ویلج کونسلز قائم ہوں گی اور 138 تحصیل کونسلز کے انتخابات ہوں گے۔

نئے بلدیاتی نظام کے تحت لوکل گورنمنٹ پانچ سطحوں پر مشتمل ہو گی۔ تحصیل کونسل، ویلیج کونسل، ہمسائیگی (نیبرہڈ) کونسل، میونسپل کارپوریشن اور میٹروپولیٹن لوکل گورنمنٹ کے ادارے ہوں گے۔


متعلقہ خبریں