پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات 10 روز تک جاری رہیں گے



اسلام آباد:پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا آج دوسرا روز ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت 10 روز تک جاری رہے گی۔

آج محصولات، ایکسچینج ریٹ، انٹرسٹ ریٹ ، بجلی  اورگیس کی قیتموں پر بات چیت جاری رہے گی ۔ آئی ایم ایف نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات چاہتا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بعض امور پر پہلے سے ہی اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری  ہے ۔ تاہم ایمنسٹی اسکیم پر آئی ایم ایف کے تحفظات سامنے آئے  ہیں۔

آئی ایم ایف کے تحفظات کی وجہ سےایمنسٹی اسکیم کے نافذ ہونے میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ایمنسٹی اسکیم کے تحت دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کے خلاف ہے۔

پاکستانی حکام آئی ایم ایف حکام کو ایمنسٹی اسکیم پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مالیاتی امور پر آنے والے دنوں میں بات چیت ہو گی۔ مذاکرات میں اخراجات کے حوالے سے ڈیٹا شیئر کیا جا رہا ہے۔ حکومت موجودہ نجکاری پروگرام آئی ایم ایف کے سامنے پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے:آئی ایم ایف کو 500 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی یقین دہانی

یاد رہے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے بعد ذرائع کے حوالے سے  خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو مذاکرات کے پہلے روز پانچ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی کرا دی ہے ۔ نئے بجٹ میں ایف بی آر وصولیوں کا ہدف 4500 ارب روپے مقرر کیا جائے گا۔

گزشتہ روز  آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو رمریزریگو نے کی اور پاکستانی وفدکی قیادت سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگا نے کی ۔ ٹیکس حکام  نے آئی ایم ایف وفد کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے خدوخال سے آگاہ کیا ۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے وفد کو پانچ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ایف بی آر کی وصولیوں کا ہدف 4500 ارب روپے مقرر کیا جائے گا ۔۔ پاکستان آئی ایم ایف سے آٹھ سے نو ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکیج کا خواہشمند ہے ۔


متعلقہ خبریں