زلمے خلیل زاد کی قیادت میں امریکی وفد کے دفترخارجہ میں مذاکرات


اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد پاکستان کے دورہ پر اسلام آباد پہنچ  گئے جہاں ان کی سیکرٹری خارجہ سہیل محمود سے ملاقات ہوئی۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق دونوں رہنماؤں میں افغان مسئلے کے حل کیلئے جاری کاوشوں، تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے پرامن اور مستحکم افغانستان کیلئے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور امریکہ نے پرامن افغانستان کیلئے دوطرفہ قریبی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق مذاکرات افغان مفاہمتی عمل پر پاک امریکہ مشاورت کا حصہ تھے۔

مذاکرات میں پاک امریکہ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق وفود کی سطح پر مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی ایڈیشنل سیکریٹری آفتاب کھوکھر نے کی۔ مذاکرات میں خارجہ و دفاع کے سینیئر حکام نے شرکت کی۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ کابل میں پاکستان کے سفیر نے خصوصی طور پر مذاکرات میں شرکت کی جبکہ افغان مفاہمتی عمل میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ مفاہمتی عمل افغان مسئلے کے حل کا تاریخی  موقع ہے، افغان مسئلے کے حل میں افغان اسٹیک ہولڈرز اور پڑوسی ممالک کا اہم کردار ہے۔

مجوزہ امن معاہدے کے ذریعے پائیدار امن میں بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے جبکہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی جلد واپسی پر زور دیا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ دو طرفہ مذاکرات میں قونصلر معاملات سمیت سیاسی و اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاک امریکہ تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک کا جلد اجلاس بلانے پر بھی اتفاق ہوا۔

افغانستان میں امن کے قیام کے لیے کوششوں کے سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی افغانستان، پاکستان، یواے ای اور قطر سمیت دیگر ممالک کے کئی دورے کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:قطر میں امن مذاکرات میں تاخیر پر مایوسی ہوئی، زلمے خلیل زاد

دو دن قبل زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم عمران خان کے افغانستان کے حوالے سے پیغام کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ امن کی اپیل کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

رواں ماہ 19 اپریل کو افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ کردیے گئے تھے۔

افغانستان میں انٹرویو کے دوران زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ معاہدے کا انحصار افغانستان میں جنگ بندی اور قیام امن پر ہے۔


متعلقہ خبریں