آئندہ بجٹ میں حکومت کو انتہائی مشکل فیصلے کرنے ہوں گے،اسدعمر



اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کابینہ میں تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ میرا تحریک انصاف کے ساتھ اچھا وقت گزار۔ آئندہ بجٹ میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنے ہونگے۔

اسد عمر نے وزارت خزانہ چھوڑنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا میں عمران خان خود چاہتے تھے کہ میں وزارت خزانہ چھوڑ کر وزارت توانائی کا عہدہ سنبھالوں۔ میں نے ملک کی بہتری کے لیے ہمیشہ کچھ کرنے کی کوشش کی۔ ہمیں معیشت خراب حالت میں ملی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بہت بہتر شرائط پر معاہدہ ہوا ہے۔ آئندہ بجٹ میں آئی ایم ایف کے قرضہ کا اثرات پڑیں گے۔ اب جو شخص آئے گا وہ آئی ایم ایف پلان پر عمل کرے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ آئندہ کا بجٹ بہت مشکل ہو گا اور حکومت کو انتہائی مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔ میں پاکستان کے لیے کچھ کرنے آیا تھا تاہم جو سازشیں کر رہا ہے وہ کرتا رہے۔

آج رات یا کل صبح کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کر دیا جائے گا، اسد عمر

اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم بہتری کے لیے ہی کابینہ میں تبدیلیوں کا فیصلہ کر رہے ہیں جب کہ نئے پاکستان کے لیے میری خدمات حاضر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان سے کابینہ کا حصہ بننے سے معذرت کی تھی۔ نیا وزیر خزانہ مشکل حالات میں وزارت سنبھالے گا۔ نئے وزیر خزانہ سے کوئی یہ امید نہ رکھے کہ تین مہینے میں بہتری آئی گی۔

اسد عمر نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ پٹرولیم کی وزارت نہیں لوں گا۔ وزارت چھوڑنے کا مقصد یہ نہیں کہ میں پی ٹی آئی کے ویژن کو چھوڑ دیا۔ 7 سال کا سفر پی ٹی آئی کے ساتھ ریا جو بہتر رہا اور مجھے پارٹی کے سپورٹرز کی جانب سے محبت اور خلوص ملا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے آج بھی یقین ہے کہ نیا پاکستان ضرور بنے گا اور عمران خان ہی قیادت کریں گے۔ میں تحریک انصاف کو خیر باد نہیں کہہ رہا۔ میں پہلے بھی عمران خان کے لیے حاضر تھا اور اب بھی حاضر ہوں۔

یہ بھی پڑھیے:اسد عمر نے وزارت خزانہ چھوڑ دی، کوئی عہدہ نہ لینے کا اعلان

جن وزراء کے کالعدم تنظیموں سے رابطے ہیں وہ بھی جلد فارغ ہو جائیں گے،بلاول

پریس کانفرنس کرنے سے کچھ دیر قبل اسد عمر نے وزارت چھوڑنے کا اعلان سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا تھا۔

اسد عمر نے ایک ایسے وقت میں اپنی عہدہ سے استعفیٰ دیا جب ملک کی معیشت شدید بحران کا شکار تھی اور پاکستان آئی ایم ایف سے ان کی شرائط پر ہی قرض لینے کا جا رہا تھا۔


متعلقہ خبریں