کوئٹہ: حکومت کی جانب سے یقین دہانی کے بعد کوئٹہ میں چار روز سے جاری ہزارہ برادری کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
ہم نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ جام کمال اور وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی دھرنا شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنے کے مقام پہنچے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں جام کمال کا کہنا تھا کہ شہریوں کی جان اور مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، وزیر مملکت کا دورہ بلوچستان خوش آئند اقدام ہے-
بعدازاں دھرنے کے منتظم طاہر ہزارہ نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ یہ دھرنا 12 اپریل کو کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں خودکش دھماکے کے بعد سے جاری تھا جس میں 20 افراد جاں بحق اور48 زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: سبزی منڈی میں خود کش دھماکہ، 20 افراد جاں بحق 48 زخمی
دھماکہ ہزار گنجی کے قریب فروٹ مارکیٹ میں ہوا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا۔
جاں بحق ہونے والوں میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد کے علاوہ ایک سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ بھی شامل تھا۔
دھماکے کے بعد وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا تھا واقعے میں ہر کمیونٹی کے افراد متاثر ہوئے ہیں کسی مخصوص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ دھماکے میں سب سے زیادہ ہزارہ کمیونٹی کے افراد متاثر ہوئے ہیں۔
وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کے افراد بھی ہمارے بھائی ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے۔