گھوٹکی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے آپ کس کا کالا دھن سفید کرنا چاہتے ہیں؟ جہانگیر ترین کا اپنایا علیمہ باجی کا؟ یہ اسکیم ٹیکس دینے والوں کے منہ پر تھپڑ ہے۔
گھوٹکی میں جلسے سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھا کہ یہ نااہلوں کا ٹولہ ہے ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، عمران خان نےکہا تھا کہ وہ قرض نہیں لیں گے کیونکہ اس سے ملک کی سلامتی گروی ہوجاتی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا قرض نہیں لوں گا، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ جو ڈالر 100 روپے کا تھا آج 142 روپے کا مل رہا ہے، ان کی ایمنسٹی اسکیم ٹیکس دینے والوں کے منہ پر تھپڑ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کٹھ پتلی نے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، آج نوجوان بے روزگاری کا رونا رو رہے ہیں، یہ کیسی حکومت نے جس نے ایک سال کے دوران تین، تین بجٹ پیش کیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 50 لاکھ گھر دینے کی بات کی گئی، یہ غریب کو گھر تو کیادیتے تجاوزات کےنام پر لوگوں سےچھت چھین رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے آپ کس کا کالا دھن سفید کرنا چاہتے ہیں؟ جہانگیر ترین کا اپنایا علیمہ باجی کا؟
بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ عمران خان ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اپنی آف شور کمپنی سے بننے والی جائیدادوں کاکالا دھن سفید کرنا چاہتے ہو؟ علیمہ باجی کی سلائی مشینوں سے بننے والی جائیدادوں کا کالا دھن سفید کرنا چاہتے ہو؟
انہوں نے کہا کہ علیمہ باجی اور ان کی جائیداد کا پوچھا تک نہیں جاتا، بی آر ٹی پشاور میں اربوں کی کرپشن پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، کہتا ہوں میرا ہی نہیں، سب کا احتساب کرو، ایسا احتساب جس سے انتقام کی بو نہ آتی ہو۔
مزید پڑھیں: نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے،بلاول بھٹو زرداری
انہوں نے کہا کہ یہ آہستہ آہستہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں، یہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا حق مارنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ون یونٹ نظام لانا چاہتے ہیں جس سے ملک ٹوٹا تھا، کیا یہ ملک توڑنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہوگا، ہم نے جانیں دی ہیں، ہم آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے، یہ بے نامی وزیراعظم آپ کے حقوق ختم کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے گھوٹکی میں آکر کہتے ہیں وفاق دیوالیہ ہورہا ہے، تمہاری معاشی پالیسی سے دیوالیہ ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش ہوئی تو پھر دما دم مست قلندرہوگا، یہ شہید بھٹو کا دیا گیا متفقہ آئین تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ کسی قسم کا آئینی بحران پیدا ہو۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سندھ کا نمک کھاکر کہا کہ اسے سندھ کی ضرورت نہیں، یہ ہمیں ڈرا اور جھکا نہیں سکتے، یہ نیب گردی نہیں تو اور کیا ہے، یہ عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 100 دن بعد پتا چلا کہ تبدیلی سرکار کی توکوئی پالیسی ہی نہیں ہے، ان کی معاشی پالیسی تو معاشی دہشت گردی ہے جبکہ ان کی داخلہ پالیسی انتقام کی پالیسی ہے، یہ نیب گردی کےذریعے ہمیں خاموش کرناچاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے باوجود ہم اس حکومت کو وقت دینا چاہتے تھے، پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو مانگے تانگے کے ووٹ سے بنی۔