آف شور کمپنیاں، 22 ممالک میں 1.2 ارب ڈالر ٹیکس، جرمانہ وصول

آف شور کمپنیاں، 22 ممالک میں 1.2 ارب ڈالر ٹیکس، جرمانہ وصول

فوٹو: فائل


فرینکفرٹ: پاناما پیپرز میں ہونے والی آف شور کمپنیوں کے انکشافات کے بعد 22 ملکوں سے معلومات کی بنیاد پر اب تک 1.2 ارب ڈالر سے زائد رقم بطور ٹیکس اور جرمانہ وصول کی جا چکی ہے۔

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جن 22 ممالک کی شخصیات کی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور جائیداد کا انکشاف ہوا تھا وہاں ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر سے زائد کی رقم بطور ٹیکس و جرمانہ وصول کی جا چکی ہے۔

جن ممالک میں ٹیکس اور اور جرمانہ وصول کیا گیا ہے ان میں برطانیہ 253 ملین ڈالر، جرمنی 183 ملین ڈالر، فرانس 136 ملین ڈالر اور آسٹریلیا 93 ملین ڈالر وصول کر چکے ہیں۔

رپورٹ کی اشاعت کے بعد ان ملکوں میں کی جانے والی تحقیقات میں 100 سے زائد میڈیا تنظیموں نے حصہ لیا اور 140 سے زائد سیاستدانوں، فٹبالرز اور ارب پتی شخصیات کا کھوج لگایا گیا۔

2016 میں پاناما پیپرز نے 22 ملکوں کی شخصیات کی بیرون ملک آف شور کمپنیز اور جائیداد کے بارے میں انکشاف نے ان ملکوں کی سیاست اور میڈیا میں ہلچل مچا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں نواز شریف کو العزیزیہ میں سات سال قید، فلیگ شپ میں بری

پانامہ پیپرز میں پاکستان کی بھی کئی اہم اور بڑی شخصیات کے نام آئے تھے جنہوں نے آف شور کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔

پانامہ پیپرز

جرمن اخبار نے پاناما پیپرز لیک کو پہلی بار اپریل 2016ء کو جاری کیا تھا۔ جو تاریخ کا سب سے بڑا لیک ثابت ہوا تھا جس میں تقریباً سوا کروڑ ڈاکیومنٹس تھے جس کا حجم 2 اعشاریہ 6 ٹیرا بائیٹس ہے۔ اس میں دو لاکھ 14 ہزار افراد، کمپنیوں، ٹرسٹ اور فاؤنڈیشن کی تفصیلات تھیں۔

ان دستاویزات میں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت اور آمروں کے نام موجود تھے جن پر ملک کی دولت لوٹنے کے الزامات عائد ہوئے۔

ان میں روسی صدر پوتن کے قریبی رفقا، چینی صدر کے بہنوئی، یوکرین کے صدر، ارجنٹینا کے صدر، برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے آنجہانی والد اور وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے 3 بچوں کا ذکر تھا جب کہ ان دستاویزات میں تقریباً 200 پاکستانی سیاست دانوں، تاجروں اور دیگر افراد کے نام بھی شامل تھے۔


متعلقہ خبریں