ضمانت قبل از گرفتاری مسترد ہونے پر پولیس اہلکار عدالت سے فرار



کراچی: سپریم کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر ملزم اے ایس آئی عدالت سے فرار ہو گیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہید بے نظیر آباد میں 20 سالہ نوجوان کو جعلی مقابلے کے قتل کیس میں اے ایس آئی علی بخش مگسی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اے ایس آئی علی بخش مگسی کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست مسترد کی تو ملزم عدالت سے بآسانی فرار ہو گیا۔

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو حد ہی ہو گئی، شہریوں کو چوکی میں لے جا کر مار دیا جاتا ہے۔ کون قصور وار ہے اور کون نہیں، یہ طے کرنا عدالتوں کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 سالہ نوجوان مار دیا گیا۔ ملزم کو کیسے ضمانت قبل از وقت گرفتاری دے دیں، کس ملزم کو پھانسی لگائیں اور کس کو چھوڑ دیں، یہ عدالتیں طے کریں گی۔ پولیس کا کام قانون ہاتھ میں لینا نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کو بہرصورت قانون کے مطابق ہی چلنا ہوگا۔ 2 عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے بعد ملزم کے دفاع میں کیا رہ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پولیس مقابلہ: ہلاک نوجوان کے ورثا کا احتجاج

عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں کیا پولیس حکام نے کوئی انکوائری کی، کسی کو سزا دی گئی۔ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جعلی مقابلے میں ملوث تمام پولیس افسران و اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ایس ایچ او غلام سرور زرداری، اے ایس آئی علی بخش و دیگر نے سجاد علی کو اٹھایا، پراسیکیوٹر

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ 20 سالہ نوجوان کو تشدد کرکے 11 مئی 2018 کو قتل کر دیا گیا تھا اور ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکار لاش کو اسپتال چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ جس کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہو گئی اور عینی شاہدین تک ملزمان کی شناخت کر چکے ہیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جعلی پولیس مقابلے میں ملوث ایس ایچ او کا جیل میں انتقال ہو چکا ہے جب کہ ہیڈ محرر جیل میں ہے۔


متعلقہ خبریں