بھارت: انتہاپسند مودی سرکار کو معاشی میدان میں دھچکہ

بھارت: انتہاپسند مودی سرکار کو معاشی میدان میں دھچکہ

اسلام آباد: بھارت کی انتہا پسند حکومت ’مودی سرکار‘ کو تمام تر ’منفی‘ ہتھکنڈے اپنانے کے باوجود سیاسی اور معاشی میدانوں میں گزشتہ روز اس وقت زبردست ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے بھارت کی ممکنہ شرح ترقی کو گھٹا دیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بین الاقوامی شہرت یافتہ ریٹنگ ایجنسی فچ نے بھارت کی ممکنہ شرح ترقی 2019-20 میں صرف 6.8 فیصد رہنے کی پیشنگوئی کردی ہے۔

ممتاز ریٹنگ ایجنسی فچ نے اس سے قبل اسی مالی سال میں بھارت کی شرح ترقی 7.3 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

ممکنہ شرح ترقی میں کمی کی وجہ کے متعلق فچ کا کہنا ہے کہ بھارت کی شرح ترقی میں پہلے جیسی تیزی رہنے کی امید کم ہے۔

ایجنسی کے مطابق عالمی معاشی منظرنامے کو پیش نظر رکھ کر اور بھارتی معیشت کی رفتار میں کمی کو دیکھ کرہم  نے آئندہ مالی سال کے لیے شرح ترقی میں پہلے بتائے گئے اندازے میں کمی کو ضروری سمجھا ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے گزشتہ سال مالی سال 2019 کے لیے ہندوستان کی ممکنہ شرح ترقی میں تخفیف کر اسے 7.8 سے 7.2 کر دیا تھا۔

ریٹنگ ایجنسی نے 2020 اور 2021 کے مالی سال کے لیے بھی ممکنہ شرح ترقی میں کمی کی تھی۔

فچ نے شرح ترقی میں کمی کی متعدد وجوہات بھی بیان کی ہیں۔

بھارت کے سیاسی و معاشی ماہرین کے مطابق انتہا پسند مودی سرکار کے لیے فچ کی ریٹنگ ایک بڑا سیاسی و معاشی دھچکہ ہے جو اسے لگا ہے کیونکہ یہ اعللان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب لوک سبھا کے انتخابات کے انعقاد میں بہت کم وقت رہ گیا ہے۔

سیاسی پنڈتوں کے مطابق مودی اور بی جے پی مخالفین ریٹنگ ایجنسی کے اعداد و شمار کو اپنی انتخابی مہم میں حکومت وقت کے خلاف عوام الناس کی رائے اپنے حق میں ہموار کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔

بھارت میں ویسے ہی مودی سرکاری کی ناکام معاشی و اقتصادی پالیسیوں کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور پھر یہ کہ پاکستان کے ہاتھوں اسے جس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اس نے بی جے پی کے لیے ناقابل یقین مشکلات پیدا کردی ہیں۔


متعلقہ خبریں