اسلام آباد: وفاقی وزیر محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ میڈیا پر ان کے بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور صرف ایک ہی جملے کا اٹھایا۔
کشمالہ طارق نے ہم نیوز کے مارننگ شو ’’ صبح سے آگے‘‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے میرے بیان کو پورا نشر نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر یہ صورتحال پیدا ہوئی۔
وفاقی وزیر محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ انہوں نے راولپنڈی میں ہونے والی تقریب کے دوران خواتین کو ہراساں کرنے کے رویوں پر بات کی تھی اور بتایا تھا کہ خواتین کو کس طرح کے پیغامات بھیج کر تنگ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بلاوجہ پیغامات یا باہر چل کر کھانا کھانے یا چائے پینے کی پیش کش پر کہا تھا کہ کس طرح خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے۔
At Women’s Day Celebrations at Rawalpindi Chamber of Commerce today I said that people shall not use their position of power to exploit women n ask them out for lunches n teas. That tantamounts to harassment too.
— Kashmala Tariq (@kashmalamna) March 19, 2019
کشمالہ طارق نے کہا کہ اُن کے گڈ مارننگ سے متعلق کی گئی بات کو میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں خواتین کو ’’گڈمارننگ ‘‘کا پیغام بھیجنا بھی ہراسمنٹ ہے، کشمالہ
انہوں نے کہا کہ میں نے گڈ مارننگ کی بات مثال دینے کے لیے کی تھی اور میڈیا نے صرف ایک ہی جملہ اٹھا لیا۔
I said unwelcoming n unwanted text messages n stalking on social media is also harassment. And then I gave examples. Media shall not take just one line out of context pls.
— Kashmala Tariq (@kashmalamna) March 19, 2019
کشمالہ طارق کے مطابق میں نے کہا تھا کہ مردوں کی جانب سے خواتین کو بلاوجہ اس طرح کے پیغامات بھیجنا بھی ہراسمنٹ کی ایک قسم ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں ویمن ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے کشمالہ طارق نے خواتین کو مختلف طریقوں سے ہراساں کرنے کے حوالے سے خطاب کیا تھا۔